نئی دہلی : سپریم کورٹ کی بینچ کی جانب سے اسقاط حمل کی اجازت دیئے جانے کے تعلق سے ایک سوال کے جواب میں جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری محترمہ رحمت النساء صاحبہ نے کہا کہ اسقاط حمل بنیادی طور پر ایک اخلاقی مسئلہ ہے۔اس پر لوگوں کے خیالات مختلف ہو سکتے ہیں ۔Jammat Islami Reaction After Supreme Court Order Regarding Abortion
جماعت اسلامی ہند کی نیشنل سکریٹری محترمہ رحمت النساء نے کہاکہ جنین میں ایک انسانی زندگی بستی ہے۔ ہمیں یہ حق نہیں ہے کہ اس زندگی کا خاتمہ کردیں۔یہ انسانی حقوق کی بھی سراسر خلاف ورزی ہے۔محض اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کے لئے اور بعض حالات میں اپنی یا کسی اور کی اخلاقی پستی کو چھپانے کے لئے اسقاط کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے صنف نازک کو جذباتی اور جسمانی طور پر طویل مدتی نقصان کا خدشہ ہے۔یہی نہیں، اس قانون کے بعد خواتین کا استحصال کئی گنا بڑھ جائے گا۔ کیونکہ مرد ان کے ساتھ انجام دیئے گئے اپنے اعمال کے نتائج سے بے خوف ہوجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:SC On Place Of Worship Act سپریم کورٹ آج پلیسیز آف ورشپ ایکٹ پر سماعت کرے گا
خواتین پر بڑھتے ہوئے مظالم کے بارے میں پوچھا گیا تو محترمہ رحمت النساء نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو مناسب مقام دینے کا ریکارڈ مایوس کن ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 میں ان کے خلاف جرائم کے 4.2 لاکھ سے زیادہ واقعات سامنے آئے۔خواتین کے تئیں نقطہ نظر میں بدلاؤ لاکر معاشرے میں اصلاحات لانے کی شدید ضرورت ہے۔Jammat Islami Reaction After Supreme Court Order Regarding Abortion