بابری ایودھیا ملکیت معاملہ پر عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کے بعد آج جمعیۃ علما ہند نظر ثانی کی عرضی داخل دی۔
واضح رہے کہ یہ نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے والی پہلی مسلم جماعت ہے، حالانکہ مسلم پرسنل لا بورڈ کو بھی اسی ہفتہ میں عرضی داخل کرنا ہے۔
واضح رہے کہ جمعیۃعلما ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
بابری مسجد پر سپریم کورٹ کی جانب سے دیا جانے والے فیصلہ کو سمجھ سے بالاتر قرار دیتے ہوئے جمعیۃعلما ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے بابری مسجد قانون اور عدل وانصاف کی نظر میں ایک مسجد تھی اور آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی، چاہے اسے کوئی بھی شکل اور نام دیدیا جائے۔
واضح رہے کہ یہ بات انہوں نے مجلس عاملہ کی صدارت کرتے ہوئے کہی تھی۔
انہوں نے کہاتھا کہ 'ریویو پٹیشن' پر فیصلہ جمعیۃ علما ہند کی مجلس عاملہ کا پینل کرے گا جس میں مولانا سید ارشد مدنی، مولانا حبیب الرحمٰن قاسمی، مولانا سید اسجد مدنی، فضل الرحمٰن قاسمی او ر ایڈوکیٹ اعجاز مقبول وغیرہ شامل رہیں گے۔
خیال رہے کہ اس پینل نے وکلا اور ماہرین قانون کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کے بعد ریویو پیٹیشن داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجلس عاملہ نے کہا کہ مسلمانوں کا یہ نقطہ نظر پوری طرح تاریخی حقائق وشواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کسی مندر کو منہدم کرکے یا کسی مندر کی جگہ پر تعمیر نہیں کی گئی ہے، جیسا کہ خود سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں تسلیم کیا ہے۔
اسی بنیاد پرجمعیۃ علما ہند کا روز اول سے بابری مسجد حق ملکیت مقدمے میں یہ موقف رہا ہے کہ ثبوت و شواہد اور قانون کی بنیاد پر سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دے گا، اسے ہم تسلیم کریں گے۔
خود سپریم کورٹ نے متعدد بار کہا تھا کہ بابری مسجد کا مقدمہ صرف ملکیت کا ہے نہ کہ آستھا و عقیدت کا۔