مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سورج نکلنے کے بیس منٹ کے بعد مختصر طریقہ پر نماز و خطبہ ادا کرکے قربانی کرلی جائے اور آلائش کو اس طرح دفن کیا جائے کہ اس سے تعفن ( بدبو) نہ پھیلے۔
مولانا مدنی نے ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر مسلمانوں سے یہ اپیل بھی کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دین وشریعت پر ضرور عمل کریں ۔گزشتہ کچھ عرصے سے میڈیا اور خاص طور پر شوشل میڈیا میں قربانی کے حوالے سے منفی تبصرے اور گمراہ کن پروپیگنڈے ہورہے ہیں،ہمیں ان پر توجہ دینے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔
اسلام میں قربانی کا کوئی بدل نہیں ہے یہ ایک مذہبی فریضہ ہے جس کی ادائیگی ہر صاحب حیثیت مسلمان پر واجب ہے،اس لیے جس پر قربانی واجب ہے اسے ہرحال میں یہ فریضہ ادا کرنا چاہیے ۔تاہم کورونا وائرس کے خطرات کو دیکھتے ہوئے وزارت صحت اور ضلع انتظامیہ کی گائیڈ لائن اور ہدایات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس فرض کی ادائیگی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ جس جگہ قربانی ہوتی آئی ہے اور فی الحال وہاں بھی بڑے جانور کی قربانی میں کسی طرح کی دشواری ہو تو وہاں کم سے کم بکرے کی قربانی ضرور کی جائے اور انتظامیہ کے دفتر میں باضابطہ طور پر اس کا اندراج کرایا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔چنانچہ ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عید الاضحی کے موقع پر حسب روایت قربانی ضرور کرنی چاہیے۔
مولانا مدنی نے موجودہ وبائی صورتحال کے پیش نظر یہ اہم مشورہ بھی دیا کہ قربانی کے دوران تمام احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھا جائے،سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے باہمی میل جول اور بھیڑ اکٹھا کرنے سے بچا جائے،راستوں اور گزر گاہوں پر قربانی نہ کی جائے، خون، فضلات اور زائد اجزاءکو کہیں پھینکنے کے بجائے دفن کردیا جائے یا انہیں کوڑا کرکٹ متعینہ مقام تک پہنچادیا جائے۔صاف صفائی کا پورا پورا خیال رکھا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ قربانی کے دوران اس بات کا بھی لحاظ رکھا جائے کہ ہمارے اس عمل سے کسی دوسرے کوپریشانی نہ ہو اور نہ ہی کسی کی دل آزاری کا سبب بنے۔
اخیر میں انہوں نے کہا کہ ممنوعہ جانوروں کی قربانی سے پرہیز کریں چوں کہ مذہب میں اس کے بدلے میں کالے جانوروں کی قربانی جائز ہے اس لیے کسی بھی فتنے سے بچنے کے لیے ان کی قربانی پر اکتفاء کیا جانا بہتر ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اگر کسی جگہ فرقہ پرست عناصر کالے جانور کی قربانی سے بھی روکتے ہیں تو کچھ سمجھدار اور بااثر لوگوں کے ذریعے انتظامیہ کو اعتماد میں لے کر قربانی کے فریضے کی ادائیگی کی جائے، اور اگر خدانخواستہ اس کے بعد بھی اس مذہبی فریضے کی ادائیگی کا راستہ نہیں نکلتا تو جس قریبی آبادی میں کوئی دشواری نہ ہو وہاں قربانی کرادی جائے۔
اور انہوں نے مسلمانوں سے اپیل بھی کہ اس بیماری سے حفاظت کے لیے مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ اللہ سے دعا کرنی چاہیے اور توبہ و استغفار کا اہتمام بھی ضرور کرنا چاہیے۔