دہلی: کورنا وائرس کے دوران حکومتی سطح پر نافذ کیے گیے لاک ڈاؤن اب مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے اور اب دنیا بھر میں حالات اپنے معمول پر لوٹ چکے ہیں حالانکہ یہ ایک ایسا دور تھا جسے بھول پانا ممکن نہیں ہے۔ اسی لیے اس مہلک وبا کے دوران متعدد قلم کاروں نے ان واقعات کو قلم بند کرنے کی کوشش کی ہے۔ Professor Brings Out Book On Covid-19 Pandemic
اسی کوشش میں ایک نام جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر فردوس عظمت صدیقی کا ہے جنہوں نے زندان نام کا ایک ناول قلم بند کیا۔ زندان کی کہانی کورونا کے دوران نافذ کیے گئے پہلے لوگ ڈاؤن پر لکھی گئی ہے۔ اس میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے جو مرد ہمیشہ گھومنے پھرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور خواتین پنجرہ نما گھروں میں قید رہتی ہیں لیکن اس لاک ڈاؤن سے مرد بھی پنجرے میں قید ہوکر رہ گئے ہیں۔
مصنفہ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جو پرندے ہمیشہ پنجروں میں قید رہا کرتے تھے وہ اس مہلک وبا کے دوران آزاد ہو گئے اور انسان جو ہمیشہ آزاد رہنا پسند کرتا ہے وہ 2 برس کے لیے قید رہا اور ان پرندوں کی مثال اس ناول میں موجودہ ہوم ڈلیوری سسٹم سے کی گئی ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس ناول میں دو مختلف خاندانوں کی کہانی کو بھی دکھانے کی کوشش کی گئی ہے جن میں ایک خاندان دارالحکومت دہلی کے بٹلہ ہاؤس علاقے میں رہتا ہے وہیں دوسرا خاندان ریاست اتر پردیش میں الہ آباد کے گاؤں میں رہائش پذیر ہے۔ اس ناول میں دہلی کی تاریخی عمارتوں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:JMI Urdu Department شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پچاس برس مکمل