جامعہ ملیہ اسلامیہ نے گذشتہ ہفتہ اپنے صد سالہ کانوکیشن کی تقریب میں یہ اعلان کیا تھا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو اب میڈیکل کالج کی منظوری مل چکی ہے تاہم آج شیخ الجامعہ پروفیسر نجمہ اختر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا میڈیکل کالج اسی کیمپس میں بن رہا ہےباس کا کام 6 ماہ قبل ہی شروع کردیا گیا تھا اور ہسپتال کے لیے جسولا علاقہ میں موجود 5 ایکڑ زمین پر ایک دس منزلہ عمارت تعمیر کرنے کا ارادہ ہے۔
پروفیسر نجمہ اختر کے مطابق جامعہ کے میڈیکل کالج شروعات جلد ہی کی جانے کی امید ہے ان کا کہنا ہے کہ چونکہ ان کی وائس چانسلر شپ کی مدت ختم ہونے والی ہے لیکن اگر میں اس عہدے پر رہتی تو میری کوشش ہوتی کہ ایک برس کے اندر تمام اتھارٹیز سے اجازت لیکر آیندہ برس کی نیٹ امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کو اس کالج میں داخلہ دوں اور ایم بی بی ایس کالج کا باضابطہ آغاز کروں۔
شیخ الجامعہ پروفیسر نجمہ اختر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ان کی خواہش ہے کہ جامعہ کا میڈیکل کالج 150 سیٹوں کے ساتھ اپنے سفر کا آغاز کریں کیونکہ 50 سیٹوں کے ساتھ کالج کی شروعات اگر ہوتی ہے تو پھر بار بار اس کی سیٹوں کے اضافے کے لیے اجازت کی ضرورت ہوگی اس لیے ہم پہلی بار میں ہی 150 سیٹوں کا ٹارگٹ لیکر چل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Mosque ASI survey گیانواپی مسجد کے اے ایس آئی سروے پر ہائی کورٹ کی تین اگست تک روک
اس کے لیے کتنا خرچ آئے گا اور پیسہ کا انتظام کیسے ہوگا اس سوال کے جواب میں پروفیسر نجمہ اختر نے بتایا کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے ذریعے اس کام کو انجام دینا چاہتی ہیں فی الحال سرکار کی جانب سے نہ تو پیسہ دینے کے لیے منع کیا گیا ہے اور نہ ہی انہوں نے ہم سے کوئی کمٹمنٹ کیا ہے تاہم اگر سرکار پیسہ نہیں بھی دیتی ہے تو وہ اس کام کو روکنے نہیں دینا چاہتیں۔