اس بابت جماعت اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری انجینیئر محمد سلیم نے کہا کہ عدالت کے ذریعے پیش کردہ تجویز کو ا گر مان بھی لیا جائے تو سابقہ تجربے کی بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم مذاکرات کے لیے تیار بھی ہو جائیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ دوسری پارٹی بات چیت اور مذاکرات کا مطلب یہی سمجھتی ہے کہ ہم ان کے مطالبات تسلیم کر لیں جب کہ ایسا نہیں ہو سکتا ہے۔