ETV Bharat / state

Jamat-E- Islami Hind on Budget سالانہ بجٹ پر جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر سے خاص بات چیت

author img

By

Published : Feb 5, 2023, 1:32 PM IST

جماعت اسلامی ہند نے مرکزی حکومت کی جانب سے سال 2023 کے بجٹ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بجٹ پر ملا جلا رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے ججز کی تقرری معاملہ پر بھی اپنے موقف کی وضاحت کی ہے۔ Jamat-E- Islami Hind on Budget

Jamat-E- Islami Hind on Budget
Jamat-E- Islami Hind on Budget
Jamat-E- Islami Hind on Budget

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے اوکھلا علاقے میں آج جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، پریس کانفرنس کا موضوع مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کیا گیا سالانہ بجٹ تھا، اس کے ساتھ ججوں کی تقرری پر بھی جماعت اسلامی کے نائب امیر سلیم انجینئر نے اپنے موقف کو واضح کیا۔

اس پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے نائب امیر جماعت سلیم انجینئر سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ سال 2023 کا بجٹ ایک خاص طبقے کو فائدہ پہنچانے والا ہے جبکہ غریبوں اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں اور اقلیتوں کو نظر انداز کردیا گیا ہے، لیکن مالی طور پر محتاط رہنے کے دباؤ نے سرکاری اخراجات کو اور بھی کم کر دیا ہے جس کے نتیجے میں سماجی فلاح کے لیے مختص رقم میں کمی واقع ہوئی ہے مثال کے طور پر منریگا اسکیم کے مختص رقم میں 33 فیصد کمی کی گئی ہے جبکہ بے روزگاری عروج پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کا ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ مختلف سبسڈیز میں کٹوتی کردی گئی ہے، ایک تشویشناک بات یہ ہے کہ صحت و تعلیم کے شعبے کے لیے مختص رقم پورے طور پر خرچ نہیں کی گئی، صحت کے شعبے میں 9255 کروڑ روپے اور تعلیم کے شعبے میں 4297 کروڑ روپے خرچ نہیں ہوئے، استعمال میں نہ لانے کا یہ عمل ایک ایسے وقت میں ہوا جب ان دونوں شعبوں کو وبائی امراض کے بعد کے دور میں خصوصی توجہ کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے مختص 5 ہزار 20 کروڑ روپے کے بجٹ کو کم کر کے 3 ہزار 96 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ بجٹ کارپوریٹ کے مفاد کو پورا کرتا ہے نہ کہ عام آدمی کی ضرورتوں کو۔ وہیں ججوں کی تقرری کے سلسلے میں وزارت قانون اور عدلیہ کے درمیان حالیہ تبادلہ خیال پر جماعت اسلامی ہند نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سلیم انجینئر نے کہا کہ عدلیہ کے اس موقف سے متفق ہیں کہ کالج نظام شاید مکمل نہ ہو لیکن یہ ملک کا قانون ہے اور میرٹ کے اصولوں پر مبنی ہے۔ کالیجیم نظام کو فی الحال یہ کہہ کر نہیں چھیڑنا چاہیے کہ وہ سماجی تنوع کو قائم رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے، اگر عدلیہ کی تشکیل میرٹ کے علاوہ کسی اور بنیاد پر ہوں گی تو اس کے شفاف معیار پر سمجھوتہ کرنے کے مترادف ہوگا جس کا انصاف کی فراہمی کے نظام پر منفی اثر پڑے گا۔

مزید پڑھیں: اقلیتوں کے بجٹ پر امتیاز جلیل نے ناراضگی کا اظہار کیا

Jamat-E- Islami Hind on Budget

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے اوکھلا علاقے میں آج جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، پریس کانفرنس کا موضوع مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کیا گیا سالانہ بجٹ تھا، اس کے ساتھ ججوں کی تقرری پر بھی جماعت اسلامی کے نائب امیر سلیم انجینئر نے اپنے موقف کو واضح کیا۔

اس پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے نائب امیر جماعت سلیم انجینئر سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ سال 2023 کا بجٹ ایک خاص طبقے کو فائدہ پہنچانے والا ہے جبکہ غریبوں اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں اور اقلیتوں کو نظر انداز کردیا گیا ہے، لیکن مالی طور پر محتاط رہنے کے دباؤ نے سرکاری اخراجات کو اور بھی کم کر دیا ہے جس کے نتیجے میں سماجی فلاح کے لیے مختص رقم میں کمی واقع ہوئی ہے مثال کے طور پر منریگا اسکیم کے مختص رقم میں 33 فیصد کمی کی گئی ہے جبکہ بے روزگاری عروج پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کا ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ مختلف سبسڈیز میں کٹوتی کردی گئی ہے، ایک تشویشناک بات یہ ہے کہ صحت و تعلیم کے شعبے کے لیے مختص رقم پورے طور پر خرچ نہیں کی گئی، صحت کے شعبے میں 9255 کروڑ روپے اور تعلیم کے شعبے میں 4297 کروڑ روپے خرچ نہیں ہوئے، استعمال میں نہ لانے کا یہ عمل ایک ایسے وقت میں ہوا جب ان دونوں شعبوں کو وبائی امراض کے بعد کے دور میں خصوصی توجہ کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے مختص 5 ہزار 20 کروڑ روپے کے بجٹ کو کم کر کے 3 ہزار 96 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ بجٹ کارپوریٹ کے مفاد کو پورا کرتا ہے نہ کہ عام آدمی کی ضرورتوں کو۔ وہیں ججوں کی تقرری کے سلسلے میں وزارت قانون اور عدلیہ کے درمیان حالیہ تبادلہ خیال پر جماعت اسلامی ہند نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سلیم انجینئر نے کہا کہ عدلیہ کے اس موقف سے متفق ہیں کہ کالج نظام شاید مکمل نہ ہو لیکن یہ ملک کا قانون ہے اور میرٹ کے اصولوں پر مبنی ہے۔ کالیجیم نظام کو فی الحال یہ کہہ کر نہیں چھیڑنا چاہیے کہ وہ سماجی تنوع کو قائم رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے، اگر عدلیہ کی تشکیل میرٹ کے علاوہ کسی اور بنیاد پر ہوں گی تو اس کے شفاف معیار پر سمجھوتہ کرنے کے مترادف ہوگا جس کا انصاف کی فراہمی کے نظام پر منفی اثر پڑے گا۔

مزید پڑھیں: اقلیتوں کے بجٹ پر امتیاز جلیل نے ناراضگی کا اظہار کیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.