نئی دہلی:جماعت اسلامی ہند کے صدر دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔اس میں میڈیا کے سوالات کے جواب میں نایب امیر جماعت ملک معتصم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے مسلم فریقین کی درخواست پر سروے پر روک لگانے سے انکار کرنا دراصل ماحول کو خراب کرنے والا فیصلہ ہے اس سے پورے سماج کا نقصان ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو مسئلہ بابری مسجد کا تھا ایک بار پھر ہمارا سماج اسی لائن پر گیانواپی مسجد کے مسئلہ کو لے جایا جا رہا ہے۔ اس لیے اس کو صحیح نہیں سمجھتے اور جو کچھ یہ سروے ہو رہا ہے۔ اسے اگر نافذ کیا جاتا ہے تو کس قسم کی باتیں ہوں گی جیسے ہم دیکھ رہے ہیں کہ بودھ مذہب کے ماننے والے افراد بھی اپنا دعوی پیش کر رہے ہیں. حالانکہ گیانواپی مسجد کی تاریخ اور لوگوں کے مطابق اس مسجد میں گذشتہ 6 سو برسوں سے نماز ادا ہوتی آ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Jamaat Islami Reaction ہریانہ میں مسلمانوں کے خلاف کارروائی افسوسناک، سلیم انجینئر
نائب امیر جماعت ملک معتصم نے مزید کہا کہ اگر ہم 1992 ایکٹ پر عمل نہیں کرتے ہیں تو آئندہ دنوں میں ہم دیکھیں گے کہ تمام مساجد مندر اور دیگر مذہبی عبادت گاہوں پر بھی مقدمات چلائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا قدم تھا کہ ہم نے یہ طے کر لیا تھا کہ سنہ 1947 میں جس عبادت گاہ میں جس مذہب کی عبادت ہوا کرتی تھی. وہ اسی مذہب کی عبادت گاہ رہے گی لیکن اگر اس قانون پر عمل نہیں کیا جاتا تو پھر ملک کے حالات قدر مختلف ہوں سکتے ہیں۔