نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ 21ویں صدی کا نوجوان ہندوستان کی تیز رفتار ترقی چاہتا ہے، اس لیے وزیر اعظم کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے۔ کیجریوال نے ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کل گجرات ہائی کورٹ کا حکم آیا کہ ملک کے لوگ وزیر اعظم کی تعلیمی قابلیت کے بارے میں معلومات حاصل نہیں کر سکتے۔ عدالت کے اس حکم سے پورا ملک حیران ہے۔ ہم جمہوریت میں رہتے ہیں اور جمہوریت کے اندر سوال پوچھنے اور معلومات حاصل کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ کسی کا بھی کم پڑھا لکھا ہونا جرم نہیں ہے۔ کسی کا ان پڑھ ہونا بھی کوئی جرم یا گناہ نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں غربت اتنی ہے کہ بہت سے لوگ اپنے گھر کے حالات کی وجہ سے اچھی تعلیم حاصل نہیں کر پاتے۔
وزیر اعظم کی تعلیمی قابلیت کے بارے میں معلومات طلب کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک نے آزادی کے 75 سال مکمل کر لیے ہیں۔ ان 75 برسوں میں ملک اتنی ترقی نہیں کر سکا جتنی ہونی چاہیے تھی۔ آج لوگوں میں کافی زیادہ بے چینی ہے اور تیزی سے ترقی کرنا چاہتے ہیں۔ 21ویں صدی کا نوجوان بہت پرجوش ہے اوروہ چاہتا ہے کہ ہندوستان تیزی سے ترقی کرے۔ ایسے میں ملک کے وزیر اعظم کا پڑھا لکھا ہونا بہت ضروری ہے، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ہر دوسرے تیسرے دن ایسے بیان آتے ہیں، جوملک کوپریشان کردیتے ہیں۔
کیجریوال نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ کے حکم نے وزیر اعظم کی تعلیم کو لے کر شکوک و شبہات کومزید بڑھا دیا ہے۔ اس بات کا ملک کے لوگوں کو جواب نہیں مل پایا کہ وزیراعظم کتنے پڑھے لکھے ہیں۔ کچھ سال پہلے امت شاہ نے بھی ایک پریس کانفرنس کر کے کچھ ڈگری دکھائی تھی۔ اگر ڈگری ہے اوروہ درست ہے تو ڈگری کیوں نہیں دی جا رہی ہے؟ گجرات اور دہلی یونیورسٹیاں ڈگری کی معلومات کیوں نہیں دے رہی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ کے حکم کے بعد افواہوں کا بازار گرم ہے اور عوام کے ذہنوں میں کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ اگروزیر اعظم نے دہلی اور گجرات یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے توایسے میں گجرات یونیورسٹی کو جشن منانا چاہیے کہ ہماری یونیورسٹی میں پڑھا لڑکا ملک کا وزیر اعظم بن گیا۔ دہلی یونیورسٹی کو بھی جشن منانا چاہئے لیکن دونوں وزیراعظم کی ڈگری کوچھپانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
یواین آئی