نئی دہلی میں واقع اسرائیلی سفارت خانے کے قریب ہوئے دھماکے کی تحقیقات کو این آئی اے کے سپرد کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں جس طرح سے ایرانی زاویہ بے نقاب ہوا ہے ، تب اس تحقیقات کو خصوصی سیل سے این آئی اے منتقل کیا جاسکتا ہے۔ ہفتے کی سہ پہر کو ، این آئی اے کی ایک ٹیم بھی تفتیش کے لئے موقع پر پہنچی۔ دوسری جانب جمعہ کے روز اسپیشل سیل کو بھی موقع سے ایک مشکوک اسکارف ملا ہے ، جس سے تفتیش کی جارہی ہے۔
خبروں کے مطابق جمعہ کی شام ہونے والے بم دھماکے کی تحقیقات کے دوران اسپیشل سیل کو ایک خط موصول ہوا۔ اس خط میں اسرائیلی سفیر کو مخاطب کیا گیا ہے۔ خط میں لکھا ہے کہ یہ صرف ٹریلر ہے۔ اس کے علاوہ ایران کے طاقتور کمانڈر سلیمانی اور اعلیٰ سائنسدان محسن کو بھی شہید قرار دیا گیا۔ تب سے یہ خیال کیا جارہا ہے کہ اس دھماکے کے پیچھے ایک ایرانی بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ جمعہ کے روز پولیس کو ایک مشکوک اسکارف بھی ملا ہے۔ ہوسکتا ہے یہ کسی ایسے مشتبہ شخص کا ہے جو بم لگانے آیا تھا۔ اتفاقی طور پر وہاں اسکارف گرا یا جان بوجھ کر گرایا گیا، اس کی بھی تفتیش کی جارہی ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق این آئی اے موقع پر پہنچی ہے، ابھی اس معاملے میں خصوصی تفتیش کی جارہی ہے۔ لیکن جس طرح سے یہ بین الاقوامی سطح کا مشتبہ مسئلہ بن گیا ہے، اس کی تفتیش کا دائرہ بڑھ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحقیقات کو این آئی اے کے حوالے کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ ہفتہ کے روز این آئی اے کی ٹیم نے اس علاقہ کا معائنہ کیا۔ اس کے علاوہ این آئی اے نے خصوصی سیل کے ذریعہ کی جانے والی تحقیقات کے بارے میں بھی معلومات اکٹھا کی ہیں۔ تب سے یہ کہا جارہا ہے کہ اس دھماکے کی تحقیقات این آئی اے کے حوالے کی جاسکتی ہیں۔