ETV Bharat / state

کورونا کی روک تھام کے لیے انوکھی پہل

ملک میں پھیلے کوروناوائرس یعنی کووڈ-19 کی روک تھام کی غرض سے ناک میں لگانے والے جیل کی تیاری کے سلسلے میں ایک سرمائے کو منظوری دیدی گئی ہے۔

author img

By

Published : Apr 8, 2020, 9:02 PM IST

کورونا کی روک تھام کے لیے انوکھی پہل
کورونا کی روک تھام کے لیے انوکھی پہل

محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کا ایک آئینی ادارہ سائنس اینڈ انجینئرنگ ریسرچ بورڈ (ایس ای آر بی) ہے جس نے نوول کورونا وائرس کو بے اثر بنانے، یعنی کووڈ-19 مانع ایجنٹ کی تیاری میں آئی آئی ٹی ممبئی کے محکمہ بائیو سائنس اور بائیو انجینئرنگ (ڈی بی بی) کی ٹیکنالوجی میں مدد فراہم کررہا ہے۔

واضح رہے کہ آئی آئی ٹی ممبئی کا محکمہ بائیو سائنسز اور بائیو انجینئرنگ کی ٹیم ایک جیل تیار کررہی ہے، جسے ناک کے اندرونی حصے میں لگایا جاسکے گا، جو کہ کورونا وائرس کے انسان کے اندر داخل ہونے کا اہم راستہ ہے۔ اس سلسلے میں سرمایہ کاری سے مذکورہ محکمے کی ٹیم کو مدد حاصل ہوگی۔

ملک میں پھیلے کوروناوائرس یعنی کووڈ-19 کی روک تھام کی غرض سے ناک میں لگانے والے جیل کی تیاری کے سلسلے میں ایک سرمائے کو منظوری دیدی گئی ہے
ملک میں پھیلے کوروناوائرس یعنی کووڈ-19 کی روک تھام کی غرض سے ناک میں لگانے والے جیل کی تیاری کے سلسلے میں ایک سرمائے کو منظوری دیدی گئی ہے

وائرس کے اس حل سے نہ صرف عام صحت کارکنوں کی حفاظت ہوگی، بلکہ اس کے نتیجے میں سماج میں کووڈ-19 کے پھیلا ؤ میں بھی کمی آسکتی ہے اور اس طرح مرض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

کووڈ-19 کی متعدد نوعیت، ڈاکٹرز اور نرسیز سمیت حفظان صحت کے عملہ، جو کووڈ-19 کے مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، خاص طور سے جن میں مرض کا پتہ نہیں لگتا اور ا ن سے مرض کے پھیلنے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے، ان سے انہیں زیادہ سے زیادہ خطرہ لاحق رہتا ہے۔

مذکورہ ٹیم نے ایس اے آر ایس، سی او وی-2 وائرس یعنی کووڈ-19 کے محرک ایجنٹ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دو طریقے سے منصوبہ بندی کی ہے۔

کورونا کی روک تھام کے لیے انوکھی پہل
کورونا کی روک تھام کے لیے انوکھی پہل

انہوں نے ابتدائی طور پر چونکہ یہ وائرس مریض کے پھیپھڑے میں حملہ کرتے ہیں، اس لیے حکمت عملی کا پہلا عنصر یہ ہوگا کہ وائرس کو مریض کے پھیپھڑے میں داخل ہونے سے روکا جائے۔

اس سے مریض کے سیل میں انفیکشن کو روکا جاسکے گا، پھر بھی وائرس چونکہ فعال رہے گا اس لیے انہیں بے عمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

دوسری حکمت عملی میں حیاتیاتی عنصر کو اس میں شامل کیا جائے گا جو ڈیٹرجنٹ کے طور پر جسم میں موجود وائرس کو بے اثر بنائیں گے، اس طریقہ کار کی تکمیل پر ایک جیل تیار کیا جائے گا جسے ناک کے اندرونی حصوں میں لگایا جاسکے گا۔

محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے کہا کہ 'ہمارے صحت کارکنان اور کووڈ -19 وائرس کے جنگ میں سرخیل دوسرے کارکنان فل پروف 200 فیصد تحفظ کے حق دار ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ناک میں لگانے والی جیل دوسرے احتیاطی اقدامات کے طور پر تیار کی جارہی ہے جس سے اضافی دفاعی پرت حاصل ہوگی'۔

آئی آئی ٹی ممبئی کے محکمہ بائیو سائنس اور بائیو انجینئرنگ کے پروفیسر کرن کونڈا باگل، پروفیسر وینتی بنرجی، پروفیسر آشوتوش کمار اور پروفیسر سامک سین اس پروجیکٹ کا حصہ ہوں گے۔

مذکورہ ٹیم کو وائرولوجی (سمیات)، سٹرکچرل بائیولوجی، بائیو فیزکس، بائیو میٹریل اور ڈرگ ڈیلیوری کے شعبے میں مہارت رکھتی ہے، تاہم امید ہے یہ ٹیکنالوجی تقریباً نو ماہ کے اندر مکمل ہوجائے گی۔

محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کا ایک آئینی ادارہ سائنس اینڈ انجینئرنگ ریسرچ بورڈ (ایس ای آر بی) ہے جس نے نوول کورونا وائرس کو بے اثر بنانے، یعنی کووڈ-19 مانع ایجنٹ کی تیاری میں آئی آئی ٹی ممبئی کے محکمہ بائیو سائنس اور بائیو انجینئرنگ (ڈی بی بی) کی ٹیکنالوجی میں مدد فراہم کررہا ہے۔

واضح رہے کہ آئی آئی ٹی ممبئی کا محکمہ بائیو سائنسز اور بائیو انجینئرنگ کی ٹیم ایک جیل تیار کررہی ہے، جسے ناک کے اندرونی حصے میں لگایا جاسکے گا، جو کہ کورونا وائرس کے انسان کے اندر داخل ہونے کا اہم راستہ ہے۔ اس سلسلے میں سرمایہ کاری سے مذکورہ محکمے کی ٹیم کو مدد حاصل ہوگی۔

ملک میں پھیلے کوروناوائرس یعنی کووڈ-19 کی روک تھام کی غرض سے ناک میں لگانے والے جیل کی تیاری کے سلسلے میں ایک سرمائے کو منظوری دیدی گئی ہے
ملک میں پھیلے کوروناوائرس یعنی کووڈ-19 کی روک تھام کی غرض سے ناک میں لگانے والے جیل کی تیاری کے سلسلے میں ایک سرمائے کو منظوری دیدی گئی ہے

وائرس کے اس حل سے نہ صرف عام صحت کارکنوں کی حفاظت ہوگی، بلکہ اس کے نتیجے میں سماج میں کووڈ-19 کے پھیلا ؤ میں بھی کمی آسکتی ہے اور اس طرح مرض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

کووڈ-19 کی متعدد نوعیت، ڈاکٹرز اور نرسیز سمیت حفظان صحت کے عملہ، جو کووڈ-19 کے مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، خاص طور سے جن میں مرض کا پتہ نہیں لگتا اور ا ن سے مرض کے پھیلنے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے، ان سے انہیں زیادہ سے زیادہ خطرہ لاحق رہتا ہے۔

مذکورہ ٹیم نے ایس اے آر ایس، سی او وی-2 وائرس یعنی کووڈ-19 کے محرک ایجنٹ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دو طریقے سے منصوبہ بندی کی ہے۔

کورونا کی روک تھام کے لیے انوکھی پہل
کورونا کی روک تھام کے لیے انوکھی پہل

انہوں نے ابتدائی طور پر چونکہ یہ وائرس مریض کے پھیپھڑے میں حملہ کرتے ہیں، اس لیے حکمت عملی کا پہلا عنصر یہ ہوگا کہ وائرس کو مریض کے پھیپھڑے میں داخل ہونے سے روکا جائے۔

اس سے مریض کے سیل میں انفیکشن کو روکا جاسکے گا، پھر بھی وائرس چونکہ فعال رہے گا اس لیے انہیں بے عمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

دوسری حکمت عملی میں حیاتیاتی عنصر کو اس میں شامل کیا جائے گا جو ڈیٹرجنٹ کے طور پر جسم میں موجود وائرس کو بے اثر بنائیں گے، اس طریقہ کار کی تکمیل پر ایک جیل تیار کیا جائے گا جسے ناک کے اندرونی حصوں میں لگایا جاسکے گا۔

محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے کہا کہ 'ہمارے صحت کارکنان اور کووڈ -19 وائرس کے جنگ میں سرخیل دوسرے کارکنان فل پروف 200 فیصد تحفظ کے حق دار ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ناک میں لگانے والی جیل دوسرے احتیاطی اقدامات کے طور پر تیار کی جارہی ہے جس سے اضافی دفاعی پرت حاصل ہوگی'۔

آئی آئی ٹی ممبئی کے محکمہ بائیو سائنس اور بائیو انجینئرنگ کے پروفیسر کرن کونڈا باگل، پروفیسر وینتی بنرجی، پروفیسر آشوتوش کمار اور پروفیسر سامک سین اس پروجیکٹ کا حصہ ہوں گے۔

مذکورہ ٹیم کو وائرولوجی (سمیات)، سٹرکچرل بائیولوجی، بائیو فیزکس، بائیو میٹریل اور ڈرگ ڈیلیوری کے شعبے میں مہارت رکھتی ہے، تاہم امید ہے یہ ٹیکنالوجی تقریباً نو ماہ کے اندر مکمل ہوجائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.