رجسٹرار جنرل آف انڈیا کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سال 17-2015 کے دوران ملک میں فی لاکھ زندہ بچوں کی پیدائش کی شرح (ایم ایم آر) 112 تھی جو سال 18-2016 میں 7.8 فیصد گھٹ کر 113 رہ گئی ہے۔ اس سے پہلے سال 16-2016 میں ایم ایم آر 130 تھی۔
پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت سال 2030 تک فی لاکھ زندہ بچوں کی پدائش پر ایم ایم آر کو کم کرکے 70 کرنا اور نیشنل ہیلتھ پالیسی کے تحت ایم ایم آر کو سال 2020 تک 100 کرنا مقرر کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے ان پانچ ریاستوں کو آج مبارکباد دی جہاں ایم ایم آر میں سب سے زیادہ گراوٹ درج کی گئی ہے۔ سب سے زیادہ 22 پوائنٹ کی گراوٹ راجستھان میں درج کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اترپردیش میں 19 پوائنٹ، اڑیسہ میں 18 پوائنٹ، بہار میں 16 پوائنٹ اور مدھیہ پردیش میں 15 پوائنٹ کی کمی آئی ہے۔
کیرالہ میں فی لاکھ زندہ بچوں کی پیدائش پر ایم ایم آر 43، مہاراشٹر میں 46، تمل ناڈو میں 60،تلنگانہ میں 63 اور آندھراپردیش میں 65 ہے۔ قومی ہیلتھ پالیسی کے تحت مقرر ہدف کو حاصل کرنے والے ریاستوں میں ان پانچ ریاستوں کے علاوہ جھارکھنڈ 71،گجرات 75 ، ہریانہ 91 ، کرناٹک 92 ، مغربی بنگال 98 اور اتراکھنڈ میں 99 ہے۔
وزیر صحت نے کہا کہ ملک میں تین ریاستیں ایسی ہیں جہاں ایم ایم آر 100 اور 150 کے درمیان ہیں۔ پنجاب 129 ، بہار 149 اور اڑیسہ 150۔ ان کے علاوہ پانچ ریاستوں میں ایم ایم آر 150 سے زیادہ ہے ، جن میں چھتیس گڑھ 159 ، راجستھان 164 ، مدھیہ پردیش 173 ، اتر پردیش 197 اور آسام 215 شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ اور مہاراشٹر میں ایم ایم آر میں 15 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ آئی ہے اور اڈیشہ ، راجستھان ، آندھراپردیش اور گجرات میں 10 سے 15 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ کرناٹک ، آسام ، جھارکھنڈ ، ہریانہ ، مدھیہ پردیش ، اترپردیش اور بہار میں ، ایم ایم آر میں 5 سے 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔