ETV Bharat / state

بھارت کی جانب سے چین کو ’حد میں رہنے‘ کا پیغام دینا چاہئے

author img

By

Published : Jun 27, 2020, 9:11 PM IST

گلوان وادی میں لائن آف ایکچوول کنٹرول پر جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بھارت اور چین کے درمیان فوجی اور سفارتی مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

India must warn China to stop going beyond limits: Experts
بھارت کی جانب سے چین کو ’حد میں رہننے‘ کا پیغام دینا چاہئے

وزارت خارجہ نے رواں ماہ کی شروعات میں کہا تھا کہ ’ایک معاہدے کے تحت دونوں ممالک کی افواج ایل اے سی سے کچھ فاصلہ تک ہٹنے کے لیے تیار ہوگئی ہیں اور صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے کسی بھی طرح کی سرگرمیوں سے پرہیز کیا جائے گا۔ تاہم چین نے معاہدے کا احترام نہیں کیا اور ایل اے سی کے اُس پار ڈھانچے تعمیر کرنے کی کوشش کی، جسے بھارتی فوج نے ناکام بنادیا جس کے بعد چھڑپیں شروع ہوگئیں۔

چین کی جانب سے خطہ میں تیز رفتار پیشرفت کا مشاہدہ کیا جارہا ہے جبکہ ماہرین کے مطابق بھارت کو محتاط رہنا چاہئے اور چین کو حد میں رہنے کا واضح پیام دینا چاہئے۔

چین، بھارت کو یہ اشارے دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ رکنے والا نہیں ہے اور وہ اسی طرح کے اشارے اپنی مسلح فوج اور اپنے عوام کو دے رہا ہے۔

سابق سفیر جے کے ترپاٹھی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'چین، بھارت کے ہمسایہ ممالک کو یہ پیغام بھیج رہا ہے کہ مصیبت کے وقت ان کی مدد کی جائے گی، تاکہ انہیں بھارت کے خلاف ڈٹنے کے لیے راغب کیا جاسکے اور ایسا کرنے کے پیچھے دیگر عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ’میں یقین دلاسکتا ہوں کہ جنگ نہیں ہوگی کیونکہ دونوں ممالک جنگ کے لیے متحمل نہیں ہیں۔ حالات میں بہتری کےلیے یقیناً کچھ وقت لگے گا لیکن مجھے ذاتی طور پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چین کوئی بڑی تدبیر کرنے کے در پر ہے‘۔

جے کے ترپاٹھی نے مزید کہا کہ 'چین، بھارت کو صرف دھمکی دے رہا ہے لیکن اگرچین اپنے حدود کو پار کرلیتا ہے تو پھر یہ دو ممالک کے بیچ کی جنگ نہیں رہے گی بلکہ یہ علاقائی جنگ میں بدل سکتی ہے'۔

اس کے علاوہ اسٹریٹجک امور کے ماہر سوشانت سرین نے کہا کہ ’مجھے چین کی نیت کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں اور صورتحال مجموعی طور پر غیریقینی ہے۔ جب تک زمین پر ثبوت نہیں دکھائی دیتے اس معاملہ میں کچھ کہنا مشکل ہے۔ گلوان وادی میں جو کچھ ہوا اس کا فوجی حکمت عملی اور معیشت پر طویل مدتی اثر پڑے گا۔

انہوں نے گلوان وادی کے حالات کو کارگل واقعے سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنگین صورتحال ہے۔ گذشتہ کچھ دنوں سے چین، گلوان وادی پر اپنا دعویٰ پیش کرتا رہا ہے جبکہ بھارت نے ہمیشہ اسے ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔

وزارت خارجہ نے رواں ماہ کی شروعات میں کہا تھا کہ ’ایک معاہدے کے تحت دونوں ممالک کی افواج ایل اے سی سے کچھ فاصلہ تک ہٹنے کے لیے تیار ہوگئی ہیں اور صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے کسی بھی طرح کی سرگرمیوں سے پرہیز کیا جائے گا۔ تاہم چین نے معاہدے کا احترام نہیں کیا اور ایل اے سی کے اُس پار ڈھانچے تعمیر کرنے کی کوشش کی، جسے بھارتی فوج نے ناکام بنادیا جس کے بعد چھڑپیں شروع ہوگئیں۔

چین کی جانب سے خطہ میں تیز رفتار پیشرفت کا مشاہدہ کیا جارہا ہے جبکہ ماہرین کے مطابق بھارت کو محتاط رہنا چاہئے اور چین کو حد میں رہنے کا واضح پیام دینا چاہئے۔

چین، بھارت کو یہ اشارے دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ رکنے والا نہیں ہے اور وہ اسی طرح کے اشارے اپنی مسلح فوج اور اپنے عوام کو دے رہا ہے۔

سابق سفیر جے کے ترپاٹھی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'چین، بھارت کے ہمسایہ ممالک کو یہ پیغام بھیج رہا ہے کہ مصیبت کے وقت ان کی مدد کی جائے گی، تاکہ انہیں بھارت کے خلاف ڈٹنے کے لیے راغب کیا جاسکے اور ایسا کرنے کے پیچھے دیگر عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ’میں یقین دلاسکتا ہوں کہ جنگ نہیں ہوگی کیونکہ دونوں ممالک جنگ کے لیے متحمل نہیں ہیں۔ حالات میں بہتری کےلیے یقیناً کچھ وقت لگے گا لیکن مجھے ذاتی طور پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چین کوئی بڑی تدبیر کرنے کے در پر ہے‘۔

جے کے ترپاٹھی نے مزید کہا کہ 'چین، بھارت کو صرف دھمکی دے رہا ہے لیکن اگرچین اپنے حدود کو پار کرلیتا ہے تو پھر یہ دو ممالک کے بیچ کی جنگ نہیں رہے گی بلکہ یہ علاقائی جنگ میں بدل سکتی ہے'۔

اس کے علاوہ اسٹریٹجک امور کے ماہر سوشانت سرین نے کہا کہ ’مجھے چین کی نیت کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں اور صورتحال مجموعی طور پر غیریقینی ہے۔ جب تک زمین پر ثبوت نہیں دکھائی دیتے اس معاملہ میں کچھ کہنا مشکل ہے۔ گلوان وادی میں جو کچھ ہوا اس کا فوجی حکمت عملی اور معیشت پر طویل مدتی اثر پڑے گا۔

انہوں نے گلوان وادی کے حالات کو کارگل واقعے سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنگین صورتحال ہے۔ گذشتہ کچھ دنوں سے چین، گلوان وادی پر اپنا دعویٰ پیش کرتا رہا ہے جبکہ بھارت نے ہمیشہ اسے ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.