جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے ڈین آف فیکلٹی، شعبہ جات کے سربراہان، رجسٹرار اے پی صدیقی (آئی پی ایس)، کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر ناظم ایچ جعفری، اساتذہ اور دیگر عملہ کے ممبران کی موجودگی میں مہمان خصوصی کا استقبال کیا گیا۔
اس موقع پر پروفیسر نجمہ اختر نے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم کو نئی عمارت کی تعمیر کے لیے مالی تعاون فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا اور اس نئی عمارت میں آئی سی ٹی انفراسٹرکچر اور دیگر ساز و سامان کی فراہمی میں مزید تعاون کی درخواست کی۔
وائس چانسلر نے مزید کہا کہ 'جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی ایجوکیشن پالیسی (این ای پی) 2020 کے منصوبوں اور پروگرامز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنی جانب سے پوری کوشش کرے گی جو کہ فطری اعتبار سے مکمل اور کثیر الشعبہ ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی طلباء کے لیے اعلی تعلیم کے شعبے میں نئے مواقع پیدا کرے گی۔
نجمہ اختر نے کہا کہ 'جامعہ ملیہ اسلامیہ کو میڈیکل کالج ہسپتال کے قیام کے لیے حکومت کے تعاون کی ضرورت ہے کیونکہ یونیورسٹی کے آس پاس کوئی سرکاری ہسپتال نہیں ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزارت تعلیم مستقبل قریب میں یونیورسٹی کے اس دیرینہ مطالبے پر غور کرے گی۔ یونیورسٹی کا عملہ اور آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد کووڈ 19 کے وقت خاص طور پر سرکاری ہسپتال کی ضرورت محسوس کررہے ہیں۔
وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نے جامعہ برادری کو نئی عمارت کے لیے مبارکباد پیش کی۔
وزیر تعلیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'جامعہ اپنے 100 ویں سال میں داخل ہو چکی ہے اور یہ ہم سب کے لیے افتخار کی بات ہے کہ تمام تر چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے یہ ادارہ ملک کی اعلیٰ دانش گاہوں میں نمایاں مقام بنا چکی ہے۔ انہوں نے اس کامیابی کا سہرا یونیورسٹی کے اساتذہ کو دیا۔
یونیورسٹی امور کی انتظامیہ میں وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے پوکھریال نے کہا کہ 'وقت ضائع کیے بغیر جامعہ مشن کے انداز پر کام کر رہی ہے اور اچھے نتائج ان کوششوں کی عکاس ہیں۔
مرکزی وزیر نے وائس چانسلر کو یقین دہانی کرائی کہ وہ یونیورسٹی کی مزید ترقی کے لیے ان کی طرف سے طلب کی جانے والی ہر درخواست پر ان کی وزارت غور کرے گی۔