گذشتہ روز جنوبی دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے ذریعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرہ کیا جارہا تھا پولیس کی لاٹھی چارج کے بعد مظاہرے نے پرتشدد رخ اختیار کرلیا۔
اس دوران دہلی پولیس نے مظاہرین پر آنسو کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔ دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی کچھ بسز کو بھی نذر آتش کیا گیا۔
یونیورسٹی کی طالبہ نے میڈیا کے سامنے روتے ہوئے کہا کہ ' ہمارا خیال تھا کہ طلباء کے لیے دہلی محفوظ ترین جگہ ہے اور یہ ایک مرکزی یونیورسٹی ہے۔ میں نے سوچا تھا کہ یونیورسٹی سب سے محفوظ جگہ ہے ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوسکتا ہے لیکن ہم ساری رات روتی رہیں۔'
طالبہ نے کہا کہ ' میں اس ملک میں اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہیں کر رہی ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں کہاں اور کب ہجومی تشدد کا شکار ہوجاؤں۔ مجھے نہیں معلوم کہ کل میرے دوست ہندوستانی ہوں گے۔'
جامعہ میں احتجاج اس وقت بڑھتا گیا جب ایک مارچ کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ بعدازاں پولیس بغیر اجازت جامعہ کیمپس میں داخل ہوئے اور 100 کے قریب طلبا کو حراست میں لیا جنھیں صبح ساڑھے تین بجے رہا کیا گیا۔
ایک اور طالبہ طالبہ نے خوفناک لمحوں کو بیان کیا جب پولیس جامعہ کیمپس میں چارج کرتی ہوئی طلبا کو گھیرے میں لے کر انھیں کیمپس چھوڑنے پر مجبور کرتی ، ہاتھ اٹھائے۔