سماج کا ایک طبقہ جو پہلے ہی آئسولیشن کا شکار ہے، لاک ڈاؤن اس طبقہ کے لئے کتنی تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے ۔وہ طبقہ ہے خواجہ سراؤں کا،بے شک ساری انسانیت اللہ تعالیٰ کا کنبہ ہے،اس کنبے کو خیر پہنچانا اور ان کی خدمت کرنا رضائے الٰہی کے حصول کا ذریعہ ہے۔
سماج کا نظر انداز طبقہ خواجہ سرا بھی کورونا وائرس سے پھیلی وبا اور لاک ڈاؤن سے بھوک اور لاچار و بے بس لوگوں کی خدمت کر کے رضائے الٰہی کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا پھیلی تو ملک میں جہاں کئی ذخیرہ اندوز، منافع خور اور جعلی سینیٹائزر بنانے والے اور اس صورت حال میں بھی ذاتی مالی فائدہ اٹھانے والے سامنے آئے، وہیں ایسے لوگ بھی منظرعام پر آئے، جنہیں معاوضے کی لالچ نہیں ہے۔ جنہیں خود بے روزگاری کا سامنا ہے۔ انہیں پیٹ پالنے کے لیے اکثر اوقات بداخلاقی کی اس حد تک جانا پڑتا ہے، جس کے تصور سے ہی شرم آنے لگتی ہے۔ لیکن اس مشکل گھڑی میں انہوں نے بھی انسانیت کی مثال قائم کرتے ہوئے مجبور و لاچار لوگوں تک راشن پہنچایا۔
ان جھگی، جھوپڑی اور پسماندہ علاقوں میں جہاں لوگ جانے سے گریزاں ہیں، ان علاقوں میں انہوں نے اپنی خدمات پیش کیں۔ وائرس کے خوف سے لوگ باہر نہیں نکل رہے ہیں۔
وہیں یہ بلا خوف خطر لوگوں تک رسائی حاصل کر کے اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔ ٹرکوں پر بھر کر سامان لا کر ان مجبوروں کے حوالے کیا، ساتھ میں پیسے بھی تقسیم کئے۔
صاحب حیثیت نہ ہوکر کے بھی معاشرے کو آئینہ دکھایا۔ جو لوگوں کے لیے ترغیب کا سبب بن سکتا ہے۔ لوگوں سے بھی گزارش کی کہ ان بے بس لوگوں کی مدد کریں کیونکہ یہی ان کے ساتھ جائیگا، باقی سب یہیں رہ جائے گا۔