دہلی وقف بورڈ کے زیر انتظام قائم کیا گیا دارالافتاء پر جہاں ایک طرف تعریفیں ہو رہی ہیں وہیں دوسری طرف اس کی مخالفت بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
دراصل دہلی وقف بورڈ کے سابق رکن مفتی اعجاز قاسمی نے دہلی وقف بورڈ کے زیر انتظام قائم ہونے والے دار الافتاء پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے مفتیان کرام اور فتویٰ وقف بورڈ کے زیر انتظام آتا ہے تو وہ دہلی حکومت کے اثر سے بچ نہیں پائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر دار الافتاء حکومت کے زیر انتظام آجاتا ہے تو حکومت اسے اپنے حساب سے استعمال کرے گی اور الیکشن کے دوران بھی اس کا استعمال کر سکتی ہے۔
حالانکہ دہلی اقلیتی کمیشن کے ایڈوائزری ممبر مسرور صدیقی کا کہنا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کے زیر انتظام دار الافتاء کے قیام میں کوئی برائی نہیں ہے، بلکہ اس سے عوام کو آسانی ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے دار الافتاء کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، اس سے پہلے کسی بھی ریاست کی وقف کمیٹی میں اس طرح کی پہل نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں:
حج 2021: راجستھان میں محض 1550 درخواستیں موصول
دہلی وقف بورڈ میں دار الافتاء کی قیادت مفتی ذکاوت حسین کا قاسمی کے سپرد کی گئی ہے وہ دہلی کے مدرسہ امینیہ میں حدیث اور افتاء کی خدمت گذشتہ کئی برسوں سے کرتے آ رہے ہیں۔