قومی دارالحکومت دہلی میں بابری مسجد، رام جنم بھومی ملکیت معاملے میں عدالت نے کہا کہ ہمیں عدالت سے باہر ثالثی کی کوششوں پر اعتراض نہیں، تاہم اس کی وجہ سے سماعت میں رکاوٹ نہیں آئے گی۔
کورٹ سے باہر ثالثی شروع کرنے پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے، جبکہ مسلم فریق کی اکثریت نے ثالثی میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ دوبارہ سے عدالت میں ثالثی کا معاملہ کیسے آیا؟جبکہ مذاکرات اور ثالثی کی کئی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔
اسی ضمن میں مسلم فریق کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دراصل یہ معاملہ جسٹس ابراہیم خلیف اللہ نے عدالت کی توجہ میں لایا، جس میں جسٹس خلیف اللہ نے عدالت کو بتایا کہ کچھ لوگوں نے انہیں دوبارہ سے مذاکرات کرنے کے لیے رسائی کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ظفر یاب جیلانی نے بتایا کہ جن لوگوں نے مذاکرات کے لیے خط لکھا ہے، اس کے بارے میں مکتوب لکھنے والے کی جانیں، اس سے یہاں بحث پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔