ETV Bharat / state

دہلی کے ائمہ وموذنین کسمپرسی کے شکار

دہلی وقف بورڈ نے اپنے ماتحت آنے والے ائمہ و موذنین کو گزشتہ چار ماہ سے تنخواہ ادا نہیں کی ہے، اس پر لاک ڈاؤن کی الگ مار ہے، کئی ائمہ و موذنین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اب محلے سے کھانا آنے کا سلسلہ بھی بند ہوتا جارہا ہے۔

متعلقہ ٹویٹ
متعلقہ ٹویٹ
author img

By

Published : Apr 12, 2020, 12:11 PM IST

بھارت کے قومی دارالحکومت دہلی میں تقریباً ایک ہزار سے زائد مساجد ہیں۔ان مساجد کا ایک بڑا حصہ دہلی وقف بورڈ کے زیر اہتمام چلتا ہے۔ ائمہ اور موذنین کو تنخواہیں بھی وقف بورڈ سے ہی ادا کی جاتی ہیں جس کا باضابطہ ایک نظام ہے۔

متعلقہ ٹویٹ
متعلقہ ٹویٹ

حال ہی میں نجی مساجد کے ائمہ اور موذنوں کو تنخواہیں دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن دہلی وقف بورڈ نے اپنے ہی منظور شدہ اماموں اور موذنوں کو تنخواہیں دینے سے قاصر ہے۔

انہیں گزشتہ چار ماہ سے تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں جس کی وجہ سے دہلی کے اماموں اور موذنوں کی حالت بہت ہی مخدوش کردی ہے۔

دہلی کے کئی اماموں اور موذنوں نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں دہلی وقف بورڈ نے اب تک تنخواہ نہیں ادا کی ہے، اس پر لاک ڈاؤن ان کے لیے ستم بالائے ستم ثابت ہوا ہے۔

لاک ڈاؤن کی وجہ سے محلہ کے لوگ مسجدوں میں نہیں جارہے ہیں اور اب محلوں سے مدد آنی بھی بند ہوتی جارہی ہے۔جس کا اماموں اور موذنوں پر بہت ہی گہرا اثر پڑا ہے۔

منظور شدہ اماموں اور موذنوں کو تنخواہ

مشہور امام مولانا ساجد رشیدی نے بتایاکہ دہلی میں وقف بورڈ کے تحت تقریباً ڈھائی سو امام اور موذن ہیں۔ پانچواں مہینہ شروع ہے اور انھیں اب تک تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں۔

حالت یہ ہے کہ اب مسجد میں نمازی بھی نہیں آتے اور اب ان کا کوئی پرسان حال ہی نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر نے سازش کے تحت دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کو برطرف کردیا گیا، جس کی وجہ سے اماموں اور موذنوں کی حالت خراب ہوگئی ہے۔

کون ہے ذمہ دار:

واضح ہو کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے اعتراض ظاہر کیے جانے کے بعد وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کو ہٹا دیا گیا تھا۔اب یہاں کوئی چیئرمین نہیں ہے۔

اس کے بعد وقف بورڈ کی ذمہ داری وقف بورڈ کے سی ای او ایس ایم علی پر آتی ہے۔ یہ بھی اماموں کی تنخواہیں جاری کرنے کے لئے سنجیدہ نہیں ہیں۔اماموں کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت کی وجہ سے ائمہ اور موذنین کی یہ حالت ہوئی ہے۔

بھارت کے قومی دارالحکومت دہلی میں تقریباً ایک ہزار سے زائد مساجد ہیں۔ان مساجد کا ایک بڑا حصہ دہلی وقف بورڈ کے زیر اہتمام چلتا ہے۔ ائمہ اور موذنین کو تنخواہیں بھی وقف بورڈ سے ہی ادا کی جاتی ہیں جس کا باضابطہ ایک نظام ہے۔

متعلقہ ٹویٹ
متعلقہ ٹویٹ

حال ہی میں نجی مساجد کے ائمہ اور موذنوں کو تنخواہیں دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن دہلی وقف بورڈ نے اپنے ہی منظور شدہ اماموں اور موذنوں کو تنخواہیں دینے سے قاصر ہے۔

انہیں گزشتہ چار ماہ سے تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں جس کی وجہ سے دہلی کے اماموں اور موذنوں کی حالت بہت ہی مخدوش کردی ہے۔

دہلی کے کئی اماموں اور موذنوں نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں دہلی وقف بورڈ نے اب تک تنخواہ نہیں ادا کی ہے، اس پر لاک ڈاؤن ان کے لیے ستم بالائے ستم ثابت ہوا ہے۔

لاک ڈاؤن کی وجہ سے محلہ کے لوگ مسجدوں میں نہیں جارہے ہیں اور اب محلوں سے مدد آنی بھی بند ہوتی جارہی ہے۔جس کا اماموں اور موذنوں پر بہت ہی گہرا اثر پڑا ہے۔

منظور شدہ اماموں اور موذنوں کو تنخواہ

مشہور امام مولانا ساجد رشیدی نے بتایاکہ دہلی میں وقف بورڈ کے تحت تقریباً ڈھائی سو امام اور موذن ہیں۔ پانچواں مہینہ شروع ہے اور انھیں اب تک تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں۔

حالت یہ ہے کہ اب مسجد میں نمازی بھی نہیں آتے اور اب ان کا کوئی پرسان حال ہی نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر نے سازش کے تحت دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کو برطرف کردیا گیا، جس کی وجہ سے اماموں اور موذنوں کی حالت خراب ہوگئی ہے۔

کون ہے ذمہ دار:

واضح ہو کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے اعتراض ظاہر کیے جانے کے بعد وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کو ہٹا دیا گیا تھا۔اب یہاں کوئی چیئرمین نہیں ہے۔

اس کے بعد وقف بورڈ کی ذمہ داری وقف بورڈ کے سی ای او ایس ایم علی پر آتی ہے۔ یہ بھی اماموں کی تنخواہیں جاری کرنے کے لئے سنجیدہ نہیں ہیں۔اماموں کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت کی وجہ سے ائمہ اور موذنین کی یہ حالت ہوئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.