میوات کے متعلق بعض میڈیا چینلز کی جانب سے قابل اعتراض باتیں کی گئیں، اب معاملہ مسلسل طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اسی معاملے کو لے کر آج میوات کے ہندو ۔ مسلم سماج کے لوگوں نے متحدہ امن مارچ نکال کر میوات کے خلاف سازش کرنے والوں کا منہ بند کرنے کی کوشش کی ہے۔
ساتھ ہی ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرانے کے لئے نائب تحصیلدار کی معرفت وزیر اعلیٰ کو میمورنڈم بھی سونپا ہے۔
مارچ نکالنے بعد نائب تحصیلدار سے سمے سنگھ نے کہا کہ اس امن مارچ میں 80 فیصدی افراد ہندو سماج سے ہیں، اگر فوری طور سے میوات کے خلاف زہر افشانی کرنے والوں پر کارروائی نہیں کی گئی تو بڑا احتجاج کیا جائےگا۔
میوات کو بدنام کرنے والے میڈیا چینلز کے خلاف میوات کے لوگوں نے جم کر نعرے بازی کی۔ میوات سے تعلق رکھنے والے ہندؤں نے ان افواہوں کا سرے سے مسترد کیا ہے، جن میں ہندؤں پر تشدد کی بات کرتے ہوئے میوات کو بد نام کیا ہے۔
میوات کے ہندؤں کے مطابق میوات میں ان کے سب سے محفوظ جگہ ہے۔
اندرجیت سنگھ نے کہا کہ میوات کے باہر اونچی ذات کے ہندو انہیں حقیر اور اچھوت سمجھتے ہیں، لیکن میوات میں انہیں مکمل عزت دی جاتی ہے۔
مارچ میں شامل جمیعۃ علماء کے میوات یونٹ کے جنرل سیکریٹری مفتی سلیم نے کہا کہ میوات میں ایسے بھائی چارے کی مثال مل سکتی ہے کہ ہندو بھائی کو جنرل سیٹ پر مسلم بھائی کے خلاف الیکشن میں جیت دلا دی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق 'دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم وشو ہندو پریشد نے میوات پر سنگین الزامات عائد کئے اور میوات کو چھوٹا پاکستان جیسے نامناسب اور غیر قانونی القاب سے نوازا گیا۔ جس کے بعد میڈیا چینلز نے غلط اور بے بنیاد رپورٹنگ کرتے ہوئے نفرت کو ہوا دے دی، اس من گھڑت اور جھوٹے معاملے کے سبب اہل میوات میں شدید ناراضگی اور بے چینی دیکھی گئی'۔
گزشتہ دنوں رکن اسمبلی اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر آفتاب احمد نے بھی ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کو مکتوب لکھ کر وزیر اعلیٰ سے کارروائی کی اپیل کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ ایک مہینے سے میوات کی شبیہ کو کچھ بی جے پی رہنماؤں، بی جے پی سے جڑی تنظیموں کے رہنماؤں، غلط خبریں لکھنے والے کچھ صحافیوں، سدرشن نیوز چینل سمیت کچھ لوگ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔