نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد کے اطراف میں موجود پارکوں کو عوام کے لیے کھولنے اور اس کے آس پاس غیر قانونی تجاوزات کو ختم کرنے کے خلاف گزشتہ دنوں دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جامع مسجد کے اطراف میں واقع پارک دراصل ایم سی ڈی کے پارک ہیں جن پر قبضہ ہو چکا ہے۔ حالانکہ دہلی وقف بورڈ، شاہجہانی جامع مسجد کے اطراف میں واقع پارک کو وقف جائیداد ہونے کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔ ایسے میں یہ تنازعہ ابھی بھی جاری ہے۔ لیکن دہلی ہائی کورٹ میں اس عرضی پر عدالت نے دو ہفتہ کے اندر اسٹیٹس رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Coordination Committee For Indian Muslim جامع مسجد کے شمالی وقفیہ میدان کی بقاء کا معاملہ اٹھایا گیا
اس پورے معاملہ پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے آر ٹی آئی ایکٹیوسٹ شاہد گنگوہی سے بات کی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ سن 1975 کا ہے، جب جامع مسجد کے اطراف میں ایم سی ڈی نے تزئین کاری کی مہم چلائی تھی۔ اس دوران ان پارکوں کو بھی خوبصورت بنایا گیا تھا اور مینا بازار کی جانب فوارے اور نہریں بنائی گئی تھیں۔ لیکن یہ خوبصورتی کچھ برس بھی نہ چل سکی اور تھوڑا تھوڑا کرکے تمام جگہوں پر غیر قانونی تجاوزات ہوتے چلے گئے۔ اب حالت یہ ہے کہ جامع مسجد کے اطراف میں جرائم حد سے تجاوز کر چکا ہے۔
اس معاملے میں آئندہ سماعت 21 دسمبر کو ہونی ہے۔ ایسے میں دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے دو ہفتے قبل ہی جامع مسجد کے اطراف سے غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا۔ لیکن اب تک کسی بھی طرح کی کوئی کارروائی ایم سی ڈی اور دہلی پولیس کی جانب سے دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ شاہد گنگوہی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اگر ان پارکوں کو عوام کے لیے کھول دیا جاتا ہے تو اس سے نہ صرف مقامی لوگوں کو بہتر آب و ہوا ملے گی بلکہ انہیں تفریح کا بھی ایک ذریعہ میسر ہوگا۔