ETV Bharat / state

خبردار! صوتی آلودگی سے قوت سماعت متاثر ہونے کا امکان

author img

By

Published : Mar 3, 2021, 9:53 PM IST

قوتِ سماعت کی نگہداشت یا بہرے پن سے بچاو کی طرف توجہ مبذول کرانے اور اس ضمن عوام میں آگہی پیدا کرنے کے لیے ہر سال تین مارچ کو عالمی سطح پر یوم سماعت منایا جاتا ہے۔ امسال اس دن کی مناسبت سے ’’ہیرنگ فار آل! رہیبلیٹیٹ۔ کمونی کیٹ‘‘ (یعنی سماعت ہر کسی کےلئے! بحالی اور رابطہ) کا عنوان منتخب کیا گیا ہے۔

Health effects of environmental noise pollution
خبر دار! صوتی آلودگی سے قوت سماعت متاثر ہوسکتی ہے

اعداد و شمار کے مطابق دُنیا میں 446 ملین لوگ یعنی مجموعی آبادی کا 6.1 فیصد بہرے پن کا شکار ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارہ صحت) کا تخمینہ ہے کہ سال 2050ء تک 900 ملین سے زیادہ لوگ قوتِ سماعت سے محروم ہوں گے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ صوتی آلودگی (گردنواح کے شور و غل )کی وجہ سے (12 سے 35 سال کی عمر کے) 1.1 بلین نوجوانوں کی قوت سماعت متاثر ہوجانے کا خدشہ ہے۔

اہم پیغام

عالمی ادارہ صحت نے 2021ء کے عالمی یومِ سماعت پر یہ پیغام جاری کردیا ہے:

پالیسی سازوں کے لیے

  • قوتِ سماعت یا کان کی تکلیف سے دوچار لوگوں کا علاج و معالجے سے محروم رہنا ناقابل قبول ہے۔
  • قوت سماعت متاثر ہوجانے سے قبل ہی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
  • کم قیمت پر علاج و معالجے کی فراہمی کےلئے سرمایہ لگانے کے نتیجے میں سماج کو مالی فوائد حاصل ہوں گے۔
  • صحت سے متعلق قومی منصوبوں کے دائرے میں بہرے پن کا علاج بھی شامل کیا جائے تاکہ یہ عالمی صحت عامہ کا حصہ بن سکے۔

عوام کےلئے پیغام

  • اچھی قوتِ سماعت زندگی کی ہر عمر کےلئے ضروری ہے۔
  • قوتِ سماعت کے متاثر ہوجانے (اور کان سے متعلق کسی بھی تکلیف) کو احتیاطی اقدامات کے ذریعے ٹالا جاسکتا ہے۔ جیسے کہ شور و غل سے خود کو تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے اور کان کی حفاظت کےلئے احتیاطی علاج و معالجہ کیا جاسکتا ہے۔
  • قوتِ سماعت متاثر ہوجانے (اور کان سے جڑی کسی اور تکلیف) کا اگر بر وقت علاج اور تدارک کیا جاسکے تو اسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔
  • جن لوگوں کی قوتِ سماعت خطرے میں ہو، اُنہیں ماہرانہ چیک اپ مسلسل کراتے رہنا چاہیے۔
  • جن کی قوت سماعت متاثر ہوئی ہو ( یا جنہیں کان سے متعلق کسی تکلیف کا سامنا ہو) کو ماہرین سے رابطہ کرنا چاہیے۔

قوتِ سماعت متاثر ہوجانے اور بہرے پن میں فرق

  • عالمی ادارہ صحت نے ان دونوں باتوں میں فرق بتایا ہے:
  • سُننے میں دقت کا سامنا اُن لوگوں کو کرنا پڑتا ہے، جن کی قوت سماعت معمولی سے بڑھ کر زیادہ متاثر ہوئی ہو۔جو لوگ اونچا سُنتے ہیں، وہ بات کرکے اس کا صیح علاج کرواسکتے ہیں۔ لیکن بہرے پن کا شکار لوگ عمومی طور پر بہت کم یا بالکل ہی سُننے سے قاصر ہوتے ہیں۔ یہ لوگ عام طور سے اشاروں میں بات کرتے ہیں۔

متاثر شدہ قوتِ سماعت کی اقسام

  1. متاثرہ قوتِ سماعت کو چار زمروں میں بانٹا جاسکتا ہے۔ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) نے ان چار زمروں کی نشاندہی کی ہے:
  2. ایصالی وجہ سے قوتِ سماعت متاثر ہوجانا، کسی وجہ (حادثے وغیرہ) سے قوتِ سماعت متاثر ہوجانا یعنی آواز کا کان کے پردوں سے گزرنا بند ہوجانا، عمومی طور پر ادویات کے استعمال یا سرجری سے ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔
  3. اعصابی وجوہات سے قوت سماعت متاثر ہوجانا، کان کے کسی اندرونی جز یا متعلقہ رگ متاثر ہوجانے کی وجہ سے قوت سماعت متاثر ہوجانا،
  4. مرکب (ملے جلے) وجوہات کے باعث قوت سماعت متاثر ہوجانا، قوت سماعت کا دونوں یعنی ایصالی اور اعصابی وجوہات سے متاثر ہوجانا

آڈیٹری نیروپیتھی سپیکٹرم ڈس آرڈر، قوتِ سماعت متاثر ہوجانے سے متعلق یہ وہ زمرہ ہے، جس میں کان کے اندر کسی جز یا رگ کو نقصان پہنچے اور اس کے نتیجے میں باہر کی آواز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر کان کے پردوں سے ٹکرا جائے اور دماغ اسے سمجھنے سے قاصر ہو۔

قوت سماعت متاثر ہوجانے کی شدت ہر شخص کی مختلف ہوتی ہے۔ اسے چار زمروں یعنی معمولی، درمیانہ درجے کی، شدید یا غیر معمولی میں بانٹا جاسکتا ہے۔ قوت سماعت متاثر ہوجانا وقت کے ساتھ ساتھ دائمی بھی ہوسکتا ہے، بہتر بھی ہوسکتا ہے یا بدتر بھی ہوسکتا ہے۔ بعض اوقات اس طرح کی معذوری پیدائشی ہوسکتی ہے اور زندگی کے کسی بھی مرحلے پر یہ معذوری نمودار ہوسکتی ہے۔

قوتِ سماعت کو متاثر ہوجانے سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

  • تیز آوازوں، جیسے کی موٹر سائیکل، کارخانوں، مشینوں، ڈرل اور پٹاخوں کی شدید آوازوں سے بچا جائے۔ اگر آپ کام کی جگہوں پر تیز آواز سے بچنے سے قاصر ہوں تو اپنے کانوں میں ایر پلگ یا ایر مف لگایا جائے۔
  • ایر فون اور ہیڈ فون آپ کے کانوں کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ میوزک کو کم آواز پر سُنیں اور باہر کی آواز کو سُننے سے بچنے کے لیے ایر فون اور ہیڈ فون کی آواز کی سطح ہر گز نہ بڑھائیں۔
  • ایر فون اور ہیڈ فونز کو گھنٹوں تک لگائے نہ بیٹھیں۔ ہر ایک گھنٹے کے بعد انہیں باہر نکالیں اور وقفہ لیں۔
  • میوزک کی محفلوں میں لاوڈ سپیکروں سے دور بیٹھیں۔ اس طرح کی محفلوں میں شرکت کے دوران ٹھوڑا وقفہ لیں اور کچھ دور چلے جائیں۔
  • گھر میں ٹی وی، ریڈیو اور ساونڈ سسٹم کا والیوم کم رکھیں۔
  • انٹی بائیوٹکس یا کینسر جیسے امراض کی ادویات کے سائڈ ایفیکٹس کا جائزہ لیں۔
  • اگر کان سے ایر ویکس برآمد ہورہا ہو تو ڈاکٹر سے رابطہ قائم کرکے اسے ہٹوالیں۔ ایر ویکس کی وجہ سے متاثرہ قوتِ سماعت کا علاج آسانی سے ہوسکتا ہے۔
  • بعض دفعہ انفیکشن کی کئی اقسام کے نتیجے میں بھی قوتِ سماعت متاثر ہوسکتی ہے۔ اس لیے بچوں کو مختلف اقسام کے انفیکشن سے بچاو کے ٹیکے لگوائیں۔
  • کان کے اندر موجود ویکس کو صاف کرنے کےلئے ایر بڈز کا استعمال نہ کریں۔ آپ اپنی انگلی کو کسی صاف کپڑے سے ڈھک کر کان کی بیرونی سطح کو صاف کرسکتے ہیں۔
  • اپنے کان کے اندر کوئی نوک دار چیز داخل نہ کریں اور نہ ہی کانوں کے اندر تیل یا کوئی لیکوڈ ڈالیں، جب تک کسی ڈاکٹر نے ایسا کرنے کےلیے نہ کہا ہو۔

اعداد و شمار کے مطابق دُنیا میں 446 ملین لوگ یعنی مجموعی آبادی کا 6.1 فیصد بہرے پن کا شکار ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارہ صحت) کا تخمینہ ہے کہ سال 2050ء تک 900 ملین سے زیادہ لوگ قوتِ سماعت سے محروم ہوں گے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ صوتی آلودگی (گردنواح کے شور و غل )کی وجہ سے (12 سے 35 سال کی عمر کے) 1.1 بلین نوجوانوں کی قوت سماعت متاثر ہوجانے کا خدشہ ہے۔

اہم پیغام

عالمی ادارہ صحت نے 2021ء کے عالمی یومِ سماعت پر یہ پیغام جاری کردیا ہے:

پالیسی سازوں کے لیے

  • قوتِ سماعت یا کان کی تکلیف سے دوچار لوگوں کا علاج و معالجے سے محروم رہنا ناقابل قبول ہے۔
  • قوت سماعت متاثر ہوجانے سے قبل ہی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
  • کم قیمت پر علاج و معالجے کی فراہمی کےلئے سرمایہ لگانے کے نتیجے میں سماج کو مالی فوائد حاصل ہوں گے۔
  • صحت سے متعلق قومی منصوبوں کے دائرے میں بہرے پن کا علاج بھی شامل کیا جائے تاکہ یہ عالمی صحت عامہ کا حصہ بن سکے۔

عوام کےلئے پیغام

  • اچھی قوتِ سماعت زندگی کی ہر عمر کےلئے ضروری ہے۔
  • قوتِ سماعت کے متاثر ہوجانے (اور کان سے متعلق کسی بھی تکلیف) کو احتیاطی اقدامات کے ذریعے ٹالا جاسکتا ہے۔ جیسے کہ شور و غل سے خود کو تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے اور کان کی حفاظت کےلئے احتیاطی علاج و معالجہ کیا جاسکتا ہے۔
  • قوتِ سماعت متاثر ہوجانے (اور کان سے جڑی کسی اور تکلیف) کا اگر بر وقت علاج اور تدارک کیا جاسکے تو اسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔
  • جن لوگوں کی قوتِ سماعت خطرے میں ہو، اُنہیں ماہرانہ چیک اپ مسلسل کراتے رہنا چاہیے۔
  • جن کی قوت سماعت متاثر ہوئی ہو ( یا جنہیں کان سے متعلق کسی تکلیف کا سامنا ہو) کو ماہرین سے رابطہ کرنا چاہیے۔

قوتِ سماعت متاثر ہوجانے اور بہرے پن میں فرق

  • عالمی ادارہ صحت نے ان دونوں باتوں میں فرق بتایا ہے:
  • سُننے میں دقت کا سامنا اُن لوگوں کو کرنا پڑتا ہے، جن کی قوت سماعت معمولی سے بڑھ کر زیادہ متاثر ہوئی ہو۔جو لوگ اونچا سُنتے ہیں، وہ بات کرکے اس کا صیح علاج کرواسکتے ہیں۔ لیکن بہرے پن کا شکار لوگ عمومی طور پر بہت کم یا بالکل ہی سُننے سے قاصر ہوتے ہیں۔ یہ لوگ عام طور سے اشاروں میں بات کرتے ہیں۔

متاثر شدہ قوتِ سماعت کی اقسام

  1. متاثرہ قوتِ سماعت کو چار زمروں میں بانٹا جاسکتا ہے۔ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) نے ان چار زمروں کی نشاندہی کی ہے:
  2. ایصالی وجہ سے قوتِ سماعت متاثر ہوجانا، کسی وجہ (حادثے وغیرہ) سے قوتِ سماعت متاثر ہوجانا یعنی آواز کا کان کے پردوں سے گزرنا بند ہوجانا، عمومی طور پر ادویات کے استعمال یا سرجری سے ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔
  3. اعصابی وجوہات سے قوت سماعت متاثر ہوجانا، کان کے کسی اندرونی جز یا متعلقہ رگ متاثر ہوجانے کی وجہ سے قوت سماعت متاثر ہوجانا،
  4. مرکب (ملے جلے) وجوہات کے باعث قوت سماعت متاثر ہوجانا، قوت سماعت کا دونوں یعنی ایصالی اور اعصابی وجوہات سے متاثر ہوجانا

آڈیٹری نیروپیتھی سپیکٹرم ڈس آرڈر، قوتِ سماعت متاثر ہوجانے سے متعلق یہ وہ زمرہ ہے، جس میں کان کے اندر کسی جز یا رگ کو نقصان پہنچے اور اس کے نتیجے میں باہر کی آواز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر کان کے پردوں سے ٹکرا جائے اور دماغ اسے سمجھنے سے قاصر ہو۔

قوت سماعت متاثر ہوجانے کی شدت ہر شخص کی مختلف ہوتی ہے۔ اسے چار زمروں یعنی معمولی، درمیانہ درجے کی، شدید یا غیر معمولی میں بانٹا جاسکتا ہے۔ قوت سماعت متاثر ہوجانا وقت کے ساتھ ساتھ دائمی بھی ہوسکتا ہے، بہتر بھی ہوسکتا ہے یا بدتر بھی ہوسکتا ہے۔ بعض اوقات اس طرح کی معذوری پیدائشی ہوسکتی ہے اور زندگی کے کسی بھی مرحلے پر یہ معذوری نمودار ہوسکتی ہے۔

قوتِ سماعت کو متاثر ہوجانے سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

  • تیز آوازوں، جیسے کی موٹر سائیکل، کارخانوں، مشینوں، ڈرل اور پٹاخوں کی شدید آوازوں سے بچا جائے۔ اگر آپ کام کی جگہوں پر تیز آواز سے بچنے سے قاصر ہوں تو اپنے کانوں میں ایر پلگ یا ایر مف لگایا جائے۔
  • ایر فون اور ہیڈ فون آپ کے کانوں کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ میوزک کو کم آواز پر سُنیں اور باہر کی آواز کو سُننے سے بچنے کے لیے ایر فون اور ہیڈ فون کی آواز کی سطح ہر گز نہ بڑھائیں۔
  • ایر فون اور ہیڈ فونز کو گھنٹوں تک لگائے نہ بیٹھیں۔ ہر ایک گھنٹے کے بعد انہیں باہر نکالیں اور وقفہ لیں۔
  • میوزک کی محفلوں میں لاوڈ سپیکروں سے دور بیٹھیں۔ اس طرح کی محفلوں میں شرکت کے دوران ٹھوڑا وقفہ لیں اور کچھ دور چلے جائیں۔
  • گھر میں ٹی وی، ریڈیو اور ساونڈ سسٹم کا والیوم کم رکھیں۔
  • انٹی بائیوٹکس یا کینسر جیسے امراض کی ادویات کے سائڈ ایفیکٹس کا جائزہ لیں۔
  • اگر کان سے ایر ویکس برآمد ہورہا ہو تو ڈاکٹر سے رابطہ قائم کرکے اسے ہٹوالیں۔ ایر ویکس کی وجہ سے متاثرہ قوتِ سماعت کا علاج آسانی سے ہوسکتا ہے۔
  • بعض دفعہ انفیکشن کی کئی اقسام کے نتیجے میں بھی قوتِ سماعت متاثر ہوسکتی ہے۔ اس لیے بچوں کو مختلف اقسام کے انفیکشن سے بچاو کے ٹیکے لگوائیں۔
  • کان کے اندر موجود ویکس کو صاف کرنے کےلئے ایر بڈز کا استعمال نہ کریں۔ آپ اپنی انگلی کو کسی صاف کپڑے سے ڈھک کر کان کی بیرونی سطح کو صاف کرسکتے ہیں۔
  • اپنے کان کے اندر کوئی نوک دار چیز داخل نہ کریں اور نہ ہی کانوں کے اندر تیل یا کوئی لیکوڈ ڈالیں، جب تک کسی ڈاکٹر نے ایسا کرنے کےلیے نہ کہا ہو۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.