ETV Bharat / state

فیس بک کا اپنے کردار کے لئے معذرت - فرقہ وارانہ فسادات ميں فيس بک کا اہم کردار تھا۔

فیس بک نے دو سال قبل سری لنکا کو ہلا کر رکھ دینے والے ہلاکت خیز فرقہ وارانہ فساد میں اپنے کردار کیلئے معافی مانگ لی ہے۔ تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ سوشل میڈیا کے اس پلیٹ فارم پر پھیلی نفرت انگیز تقریریں اور افواہیں تشدد کا باعث بنیں۔

فیس بک کا اپنے کردار کے لئے معذرت
فیس بک کا اپنے کردار کے لئے معذرت
author img

By

Published : May 13, 2020, 10:49 PM IST

ہانگ کانگ: فیس بک نے دو سال قبل سری لنکا کو ہلا کر رکھ دینے والے ہلاکت خیز فرقہ وارانہ فساد میں اپنے کردار کیلئے معافی مانگ لی ہے۔ تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ سوشل میڈیا کے اس پلیٹ فارم پر پھیلی نفرت انگیز تقریریں اور افواہیں تشدد کا باعث بنیں۔

سری لنکا ميں دو برس قبل پھوٹنے والے فرقہ وارانہ فسادات ميں مبینہ طور پر فيس بک پر پھيلنے والی افواہوں اور نفرت آميز اشاعتوں کا بظاہر اہم کردار تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ 2018 کے اوائل ميں سری لنکا ميں برپا ہونے والے فسادات ميں سوشل ميڈيا کا زبردست عمل دخل تھا۔

ان فسادات کے دوران نہ صرف کئی اقلیتی عبادت گاہوں کو نذر آتش کيا گيا بلکہ مسلمانوں کے کاروبار اور ديگر اثاثے بھی تباہ ہوئے۔

اس فسادات میں تين لوگ مارے گئے تھے اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ ایمرجنسی نافد کر دی تھی اور فيس بک پر بھی وقتی طور پر پابندی لگادی تھی۔

حقائق تک پہنچنے کے بعد آج کمپنی انتظاميہ کی جانب سے بلوم برگ نيوز کو جاری اپنے ایک بيان ميں يہ کہا کہ کمپنی ايسے متنازعہ معاملے ميں اپنے پليٹ فارم کا استعمال ہونے پر رنجیدہ اور شرمندہ ہے۔

چھان بین کی ذمہ داری ’آرٹيکل ون‘ نامی کنسلٹنسی کمپنی کو سونپی گئی تھی جس نے اپنے بيان ميں کہا کہ فسادات سے شروع ہونے سے پہلے فيس بک کی انتظاميہ کو پليٹ فارم پر موجود افواہيں اور نفرت آميز مواد کو ہٹا دیا جانا چاہئے تھا لیکن شہادتیں مظہر ہیں کی وہ اس ميں ناکام رہی۔

فيس بک نے اپنے پليٹ فارم کے ذریعہ يقين دہانی کرائی ہے کہ ان اقدامات سے آئندہ انسانی حقوق کا بہتر تحفظ ممکن ہو سکے گا۔

ہانگ کانگ: فیس بک نے دو سال قبل سری لنکا کو ہلا کر رکھ دینے والے ہلاکت خیز فرقہ وارانہ فساد میں اپنے کردار کیلئے معافی مانگ لی ہے۔ تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ سوشل میڈیا کے اس پلیٹ فارم پر پھیلی نفرت انگیز تقریریں اور افواہیں تشدد کا باعث بنیں۔

سری لنکا ميں دو برس قبل پھوٹنے والے فرقہ وارانہ فسادات ميں مبینہ طور پر فيس بک پر پھيلنے والی افواہوں اور نفرت آميز اشاعتوں کا بظاہر اہم کردار تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ 2018 کے اوائل ميں سری لنکا ميں برپا ہونے والے فسادات ميں سوشل ميڈيا کا زبردست عمل دخل تھا۔

ان فسادات کے دوران نہ صرف کئی اقلیتی عبادت گاہوں کو نذر آتش کيا گيا بلکہ مسلمانوں کے کاروبار اور ديگر اثاثے بھی تباہ ہوئے۔

اس فسادات میں تين لوگ مارے گئے تھے اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ ایمرجنسی نافد کر دی تھی اور فيس بک پر بھی وقتی طور پر پابندی لگادی تھی۔

حقائق تک پہنچنے کے بعد آج کمپنی انتظاميہ کی جانب سے بلوم برگ نيوز کو جاری اپنے ایک بيان ميں يہ کہا کہ کمپنی ايسے متنازعہ معاملے ميں اپنے پليٹ فارم کا استعمال ہونے پر رنجیدہ اور شرمندہ ہے۔

چھان بین کی ذمہ داری ’آرٹيکل ون‘ نامی کنسلٹنسی کمپنی کو سونپی گئی تھی جس نے اپنے بيان ميں کہا کہ فسادات سے شروع ہونے سے پہلے فيس بک کی انتظاميہ کو پليٹ فارم پر موجود افواہيں اور نفرت آميز مواد کو ہٹا دیا جانا چاہئے تھا لیکن شہادتیں مظہر ہیں کی وہ اس ميں ناکام رہی۔

فيس بک نے اپنے پليٹ فارم کے ذریعہ يقين دہانی کرائی ہے کہ ان اقدامات سے آئندہ انسانی حقوق کا بہتر تحفظ ممکن ہو سکے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.