قبل ازیں وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کا استعفیٰ منظور کرنے کی سفارش کی تھی۔ وزیراعظم کے مشورے پر صدر کووند نے وزیر برائے زراعت نریندر سنگھ تومر کو مرکزی وزارت فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کا چارج سونپا ہے۔ اب وہ وزارت زراعت کے ساتھ ساتھ وزارت برائے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کا بھی کام کاج دیکھیں گے۔
قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کا دوسراسب سے پرانا حلیف شرومنی اکالی دل (بادل) جمعرات کو کسانوں کے معاملہ پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیرقیادت مرکزی حکومت سے باہر آگیا۔ لوک سبھا میں زرعی پیداوار تجارت (فروغ اور آسانیاں) بل 2020 اور زرعی (بااختیار اور تحفظ) قیمت اور زرعی خدمات پر بحث کے دوران ایس ڈی (بادل) کے رہنما سکھبیر سنگھ بادل نے ان بلوں کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے حکومت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
بعد میں سکھبیر بادل کی اہلیہ اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی وزیر ہرسمرت کور بادل نے ٹویٹ کیا کہ انہوں نے اپنا استعفی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسان مخالف بلوں پراحتجاج کرتے ہوئے مرکزی کابینہ سے استعفی دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ بیٹی اور بہن کی حیثیت سے کسانوں کے ساتھ کھڑی ہیں۔
دونوں بلوں پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ شرومنی اکالی دل کسانوں کی پارٹی ہے اور وہ زراعت سے متعلق ان بلوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کانگریس کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شرومنی اکالی دل نے کبھی بھی یو ٹرن نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قومی جمہوری اتحاد کے حلیف جماعت ہیں۔ ہم نے حکومت کو کسانوں کے احساسات سے آگاہ کردیا ہے۔ ہم نے ہر پلیٹ فارم پر اس مسئلہ کو اٹھایا اور کسانوں کی پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اور ان کی بات نہیں سنی گئی۔
مسٹر بادل نے کہا کہ پنجاب کے کسانوں نے ملک کو اناج کے معاملے میں خود کفیل بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ پنجاب میں آنے والی حکومتوں نے زرعی انفراسٹرکچر کی تیاری کے لئے سخت محنت کی لیکن یہ آرڈیننس ان کی 50 سالہ ریاضت کو برباد کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کی پارٹی ہونے کے ناطے وہ کسی ایسی چیز کی حمایت نہیں کرسکتے جو ملک، خاص طور پر پنجاب کے اناج فراہم کرنے والوں کے خلاف ہو۔ لہذا، کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے ان کی پارٹی کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہے۔
وزیر اعظم کی سالگرہ کے موقع پر حکومت سے موجودہ سب سے پرانے این ڈی اے اتحادی کا باہر ہونا بی جے پی کے لئے ایک تلخ تجربہ رہا۔ اس سے قبل گزشتہ سال این ڈی اے کی سب سے قدیم حلیف شیو سینا نے مودی حکومت اور این ڈی اے دونوں کے ساتھ تعلقات توڑ لئے تھے۔