نئی دہلی: کانگریس نے سائبر کرائم اور ڈیٹا لیک کے مسلسل بڑھتے ہوئے واقعات کے لیے مودی حکومت کو غیر ذمہ دار قرار دیتے ہوئے منگل کو کہا کہ اسے لوگوں کی رازداری کی فکر نہیں ہے اس لئے مجرموں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ حکومت کوون ڈیٹا لیک کی کتنی ہی پردہ پوشی کرے لیکن یہ واضح ہے کہ اس حکومت میں عوام کا ذاتی ڈیٹا محفوظ نہیں ہے۔ مودی حکومت سائبر کرائم اور ڈیٹا لیکس سے لاپرواہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس حکومت کے دور میں سائبر کرائم کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا، "خود حکومت نے پارلیمنٹ میں جوڈیٹا سائبر کرائم کے حوالے سے دستیاب کرایاہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی حکومت کو نہ تو 140 کروڑ لوگوں کے بنیادی حق پرائیویسی کی پرواہ ہے اور نہ ہی اسے قومی سلامتی سے کوئی مطلب۔ ڈیٹا پرائیویسی کے بارے میں قانون سازی نہیں کی ہے اور نہ ہی سائبر حملوں پر کوئی نیشنل سیکورٹی پالیسی لاگوہے۔
دریں اثنا، کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینت نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں سوال کیا، "پہلے جو ڈیٹا لیک ہوا ہے اس میں حکومت نے کیا کارروائی کی؟ ڈیٹا کہاں سے لیک ہو رہا ہے، اس کے بارے میں ایف آئی آر کیوں نہیں کی گئی۔" حکومت کی طرف سے پبلک انفراسٹرکچر اور ڈیٹا نہیں سنبھلتا ہے تو لیتے کیوں ہیں۔ رازداری کے حق کا کیا ہو رہا ہے اور یہ سارا ڈیٹا کوون ایپ سے کیسے گیا؟"
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کووِڈ کے دوران حکومت نے ویکسینیشن کے نام پر جو موبائل نمبرلئے تھے، وہ تمام ڈیٹا لیک ہورہا ہے اور حکومت اس بارے میں عجیب و غریب دلائل دے رہی ہے۔ حکومت کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا کووڈ کے زمانے کا نہیں ہے، یہ کچھ پہلے کا ڈیٹا لیک ہو رہا ہے۔
ترجمان نے ڈیٹا لیک کے حوالے سے حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، "اگست 2021-راہل گاندھی کا ٹوئٹر ہینڈل بلاک کیاجاتا ہے اور اگلے 6 ماہ تک ان کے فالوورز میں اضافہ تقریباً رک جاتا ہے۔ فروری 2022 میں جب وال اسٹریٹ جرنل یہ خبر چلانے والی ہوتی ہے کہ راہل گاندھی کا ٹویٹر ہینڈل بلاک کیا گیا ہے تو اس کے فوراً بعد یہ شیڈو بین ہٹ جاتا ہے اور فالوورز بڑھنے لگتے ہیں، تو یہ کیوں نہ کہا جائے کہ ٹویٹر نے اکاؤنٹ بلاک کرنے کا کام مودی حکومت کے کہنے پر کیا تھا، جس سے اپوزیشن کی سب سے مضبوط آواز کو دبایا جاسکے۔"
کھڑگے نے کہا، "ٹوئٹر کے بانی اور سابق سی ای او جیک ڈورسی نے انکشاف کیا ہے کہ مودی حکومت نے انہیں دھمکایا- اگر کسان تحریک دکھائی گئی تو ٹویٹر کے دفتر اور ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارے جائیں گے۔ ہندوستان میں ٹویٹر پر پابندی لگا دی جائے گی۔ جب ملک کے کسان اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے تھے، تو وزیراعظم ان کی آواز دبا رہے تھے۔
یواین آئی۔
Kharge on Data Leak حکومت ڈیٹا لیک کے حوالے سے سنجیدہ نہیں: کانگریس - سائبر کرائم اور ڈیٹا لیک
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کووِڈ کے دوران حکومت نے ویکسینیشن کے نام پر جو موبائل نمبرلئے تھے، وہ تمام ڈیٹا لیک ہورہا ہے اور حکومت اس بارے میں عجیب و غریب دلائل دے رہی ہے۔
نئی دہلی: کانگریس نے سائبر کرائم اور ڈیٹا لیک کے مسلسل بڑھتے ہوئے واقعات کے لیے مودی حکومت کو غیر ذمہ دار قرار دیتے ہوئے منگل کو کہا کہ اسے لوگوں کی رازداری کی فکر نہیں ہے اس لئے مجرموں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ حکومت کوون ڈیٹا لیک کی کتنی ہی پردہ پوشی کرے لیکن یہ واضح ہے کہ اس حکومت میں عوام کا ذاتی ڈیٹا محفوظ نہیں ہے۔ مودی حکومت سائبر کرائم اور ڈیٹا لیکس سے لاپرواہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس حکومت کے دور میں سائبر کرائم کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا، "خود حکومت نے پارلیمنٹ میں جوڈیٹا سائبر کرائم کے حوالے سے دستیاب کرایاہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی حکومت کو نہ تو 140 کروڑ لوگوں کے بنیادی حق پرائیویسی کی پرواہ ہے اور نہ ہی اسے قومی سلامتی سے کوئی مطلب۔ ڈیٹا پرائیویسی کے بارے میں قانون سازی نہیں کی ہے اور نہ ہی سائبر حملوں پر کوئی نیشنل سیکورٹی پالیسی لاگوہے۔
دریں اثنا، کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینت نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں سوال کیا، "پہلے جو ڈیٹا لیک ہوا ہے اس میں حکومت نے کیا کارروائی کی؟ ڈیٹا کہاں سے لیک ہو رہا ہے، اس کے بارے میں ایف آئی آر کیوں نہیں کی گئی۔" حکومت کی طرف سے پبلک انفراسٹرکچر اور ڈیٹا نہیں سنبھلتا ہے تو لیتے کیوں ہیں۔ رازداری کے حق کا کیا ہو رہا ہے اور یہ سارا ڈیٹا کوون ایپ سے کیسے گیا؟"
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کووِڈ کے دوران حکومت نے ویکسینیشن کے نام پر جو موبائل نمبرلئے تھے، وہ تمام ڈیٹا لیک ہورہا ہے اور حکومت اس بارے میں عجیب و غریب دلائل دے رہی ہے۔ حکومت کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا کووڈ کے زمانے کا نہیں ہے، یہ کچھ پہلے کا ڈیٹا لیک ہو رہا ہے۔
ترجمان نے ڈیٹا لیک کے حوالے سے حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، "اگست 2021-راہل گاندھی کا ٹوئٹر ہینڈل بلاک کیاجاتا ہے اور اگلے 6 ماہ تک ان کے فالوورز میں اضافہ تقریباً رک جاتا ہے۔ فروری 2022 میں جب وال اسٹریٹ جرنل یہ خبر چلانے والی ہوتی ہے کہ راہل گاندھی کا ٹویٹر ہینڈل بلاک کیا گیا ہے تو اس کے فوراً بعد یہ شیڈو بین ہٹ جاتا ہے اور فالوورز بڑھنے لگتے ہیں، تو یہ کیوں نہ کہا جائے کہ ٹویٹر نے اکاؤنٹ بلاک کرنے کا کام مودی حکومت کے کہنے پر کیا تھا، جس سے اپوزیشن کی سب سے مضبوط آواز کو دبایا جاسکے۔"
کھڑگے نے کہا، "ٹوئٹر کے بانی اور سابق سی ای او جیک ڈورسی نے انکشاف کیا ہے کہ مودی حکومت نے انہیں دھمکایا- اگر کسان تحریک دکھائی گئی تو ٹویٹر کے دفتر اور ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارے جائیں گے۔ ہندوستان میں ٹویٹر پر پابندی لگا دی جائے گی۔ جب ملک کے کسان اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے تھے، تو وزیراعظم ان کی آواز دبا رہے تھے۔
یواین آئی۔