دہلی خواتین کانگریس کی چیئرپرسن امریتا دھون نے اس موقع پر پولیس کے رویے پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ 'پولیس نے پہلے جنسی زیادتی کی دفعات کے تحت معاملہ ہی درج نہیں کیا تھا۔ جب خواتین کانگریس نے احتجاج کرتے ہوئے دباؤ بنایا تو بہ مشکل پولیس نے جنسی زیادتی کی دفعہ کو شامل کیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'دہلی حکومت اور مرکزی حکومت دونوں ہی خواتین کے ساتھ زیادتی کے لئے ذمہ دار ہے۔ ایک طرف حکومت بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیتی ہے تو دوسری طرف دہلی میں جنسی زیادتی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'دہلی میں جنسی زیادتی کے واقعات ہر روز ہو رہے ہیں لیکن دونوں حکومت خاموش ہیں۔ انہوں نے پولیس کے رویے پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ پہلے پولیس نے کہا کہ بچی کو کرنٹ لگنے سے موت ہوئی ہے اور جنسی زیادتی نہیں ہوئی ہے۔ امریتا دھون نے کہا کہ پولیس پہلے دن ہی بغیر کسی تفتیش کے کیسے فیصلہ کر لیتی ہے کہ جنسی زیادتی نہیں ہوئی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: sexual harassment case: جنسی زیادتی معاملہ ملزم دو بھائیوں کی ضمانت مسترد
امریتا دھون نے کہا کہ 'جیسے نیشنل کمیشن فور شیڈولڈ کاسٹس ہے اسی طرح کا کمیشن دہلی میں بھی بنے۔ اس لئے اس وقت دلت خاتون ہونا 'مہاپاپ' ہوگیا ہے اور جس طرح دہلی کینٹ میں ایک نو سالہ بچی کی جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے وہ حددرجہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ 'دلت خاندان پولیس ایف آئی آر کے لئے جاتاہے تو پولیس پہلے ایف آئی آر درج نہیں کرتی لیکن بعد میں دباؤ ڈالنے کے بعد ایف آئی آردرج کرتی ہے۔'
دہلی خواتین کانگریس کی سکریٹری ملکہ نے اس موقع پر الزام لگایا کہ 'خواتین کے تئیں حکومت کا نظریہ سفاک ہوتا جارہا ہے اور خواتین کو اس سلسلے میں حکومت کے خلاف اٹھ کھڑا ہوجانا چاہئے اور اپنی عزت وعصمت اور اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر اترنا چاہئے۔'
(یو این آئی)