مرکزی حکومت نے اپنی میعاد کا آخری مکمل2023-24 کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے، اس بجٹ کو حکومت ملک کے مفاد اور ترقیات کو عروج دینے والا بجٹ قرار دے رہی ہے تو وہیں اپوزیشن اسے مترکال بجٹ قرار دے کر عوام مخالف,غریب مخالف بتاجارہی ہے۔اس بجٹ میں خاص بات یہ ہے اقلیتی بجٹ میں کافی تخفیف کیا گیا ہے جس کو لے کر سوال اٹھ رہے ہیں۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے ویلفیر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر سید قاسم رسول الیاس سے بات کی ۔سید قم رسول الیاس نے مودی حکومت کے 2023-24بجٹ کو سراب والا بجٹ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح مودی صاحب خوشنما نعرے اور جملے بازی کے لئے مشہور ہیں اسی طرح سے 2023-24کے بجٹ میں خوشنما شبز باغ دکھایا گیا ہےلیکن کئی طبقہ کو اس میں مایوس کیا گیا ہے ۔ خاص کر کے اقلیتوں کو سب سے زیادہ مایوس کیا ہے اور ان کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اقلیتی امور کی وزارت کو ملنے والا بجٹ میں38 فیصد کٹوتی کی ہے۔ 2022،23 کے بجٹ میں پیری میٹرک اسکالر شپ کے لئے اقلیتی امور کی وزارت کو 10425 کروڑ مختص کیا گیا تھا جو تخفیف کرکے 433 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ اسی طرح سے مینس پوسٹ میٹرک اسکالرشپ، مولانا ازاد فیلو اسکالرشپ، استاذ اسکیم ، نئی منزل ،مدرسہ اسکالرشپ وغیرہ کو ختم کردیا ہے جو مایوس کن ہے۔
قاسم رسول الیسا نے کہا کہ اسی طرح سے بجٹ میں غریب دلت پسماندہ طبقات کو کافی مایوس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2023-24 کا مودی حکومت کا عام بجٹ سراب ہے۔
مزید پڑھیں:Union Budget 2022-23: عام بجٹ میں ایم ایس ایم ای کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا: مسلم انڈسٹریلسٹ ایسوسی ایشن