ذرائع کے مطابق گزشتہ 15 دسمبر کو نیو فرینڈرز کالونی علاقے میں ہوئے تشدد میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ تفتیش کر رہی ہے، اب تک اس معاملہ میں کرائم برانچ نے آٹھ لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے، تفتیش کے دوران پولیس کو ایک سی سی ٹی وی فوٹیج ملا جس میں ایک نوجوان ہاتھوں میں کین لیے ہوئے نظر آ رہا ہے، پوچھ تاچھ کے بعد اس کو گرفتار کر لیا گیا۔
محمد فرقان کے والد محمد نعیم نے کہا کہ ان کا بیٹا الیکٹریشین کا کام کرتا ہے اور وہ مظاہرے کے دوران موجود تھا تاہم کسی بھی طرح کے تشدد میں شامل نہیں ہوا ہے
انہیں پولیس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں اس کے ہاتھ میں ایک کین نظر آ رہا ہے اور اسی کی بنیاد پر ان کے بیٹے کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہون نے کہا کہ پولیس نے بغیر کسی مضبوط ثبوت کے محض شبہ کی بنیاد پر ان کے بیٹے کو گرفتار کر لیا ہے۔
فرقان کے وکیل اے ایچ نقوی نے کہا کہ پولیس نے صرف سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر گرفتار کیا ہے، اس سی سی ٹی وی فوٹیج میں وہ صرف کین ہاتھ میں لئے ہوئے نظر آ رہا ہے لیکن اس سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اس کین میں پانی تھا یا تیل۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے غلط طریقے سے گرفتار کیا ہے اور اس سے لیکر وہ عدالت میں اپیل داخل کریں گے۔