عبدالرحمن نے متنازعہ شہریت قانون کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے جامعہ کے طلبا کے ساتھ اظہار یگانگت کیا۔
واضح رہے کہ مہاراشٹرا کے آئی پی ایس عہدیدار عبدالرحمن نے 11 دسمبر کو سی اے اے کے خلاف بطور احتجاج اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا تھا۔
جامعہ ملیہ میں طلبا کی جانب سے جاری سی اے اے کے خلاف احتجاج میں پہنچے عبدالرحمن نے خطاب کرتے ہوئے متنازعہ قانون کو فرقہ وارانہ اور آئین کے خلاف قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کالا قانون آئین پر ایک بدنما داغ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون نہ صرف مسلمانوں بلکہ ملک کے 85 فیصد عوام کے خلاف ہے اور اس قانون سے کسانوں، درج فہرست قبائل اور غریب لوگوں کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عبدالرحمن نے کہا کہ مرکزی حکومت نے مذہب کی بنیاد پر ملک میں تفریق پیدا کرنے کے مقصد سے یہ متنازعہ قانون لایا ہے۔ انہوں نے متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج کر رہے جامعہ کے طلبا اور شاہین باغ کی خواتین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے ملک کے آئین کو بچانے کےلیے احتجاج میں شرکت کی ہے۔