کرگل فتح کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر یہاں اندرا گاندھی اسٹیڈیم میں منعقد پروگرام میں چراغ روشن کرکے افتتاح کرنے کے بعد مودی نے کہا کہ بھارتی بحری، بری اور فضائیہ میں اپنی سب سے زیادہ قوت کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس نے جوہری آبدوز اریهنت کے ذریعے جوہری مثلث مکمل کیا ہے اور اینٹی اسپیس میزائل کا کامیاب تجربہ کرکے خلا میں بھی اپنی رسائی میں اضافہ کیا ہے۔
بھارت اپنے مفادات کی حفاظت کے لئے سمندر سے لے کر خلا تک اپنی طاقت استعمال کرتا رہے گا اور اس سلسلے میں وہ نہ کسی کے دباؤ میں آئے گا، نہ ہی کسی کے اثر میں اور نہ ہی فوج کو کسی چیز کی ہونے دے گا۔ دباؤ کی پرواہ کئے بغیر فوج کے جدید اقدامات اٹھائے جاتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فوج کے جدید کاری کے لئے میک ان انڈیا کے تحت کام چل رہا ہے اور اس میں نجی شعبے سے بھی تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔ سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور ضرورت کے جدید ہتھیاروں کو بھی خریدا جا رہا ہے۔
پاکستان کا نام لیے بغیر مسٹر مودی نے کہا کہ جنگ میں شکست کا سامنا کرنے والے لوگ اپنے سیاسی مفاد کے لئے دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔
آج جنگ کی صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔ دنیا پراکسی وار کی شکار ہے اور دہشت گردی انسانیت کے لئے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت میں یقین رکھنے والی طاقتوں کو مسلح افواج کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا تبھی دہشت گردی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری طاقتور فوج روایتی جنگ میں ماہر ہے لیکن آج جنگ خلا تک پہنچ گئی ہے اور اس نے سائبر جنگ کی شکل اختیار کر لی ہے۔ اس کے پیش نظر فوج کو جدیدیت سے ہم آہنگ کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہندوستان کبھی جارح نہیں رہا اور اس نے ہمیشہ پرامن طرزعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ فوج کی شبیہ ملک کی حفاظت اور انسانیت کی محافظ کے طور پر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فریب کیا لیکن ہندوستان نے اس کے فریب کو چھلنی کرکے سخت جواب دیا ہے۔ کارگل میں پاکستان کی دراندازی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے جنگ کے بعد کہا تھا کہ پڑوسی کو لگتا تھا کہ ہندوستان مخالفت و مزاحمت کرے گا اور کشیدگی سے دنیا ڈر جائے گی۔