کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے سے دسمبر میں خردہ مہنگائی شرح زیادہ متاثر ہوئی، خوردنی اشیا کی مہنگائی شرح میں اضافہ ہوکر 14.12 فیصد رہا جبکہ نومبر میں 10.01 فیصد تھا۔
مہنگائی کی شرح کیسے طے ہوتی ہے؟
چنندہ اشیأ اور سروسز کی قیمتوں میں کمی یا اضافہ سے مہنگائی کی شرح طے ہوتی ہے۔ ریئل انفلیشن یعنی خردہ مہنگائی شرح وہ شرح ہے، جو عوام کو براہ راست متاثر کرتی ہے۔ خردہ مہنگائی شرح کو بتانے والا انڈیکس کنزیومر پرائز انڈیکس ہوتا ہے۔
یہ انڈیکس صارفین کے ذریعہ کسی بھی اشیا یا سروسیز کے لیے کی جانے والی اوسط ادائیگی کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ 157 ممالک خردہ مہنگائی شرح کی بنیاد پر ہی پالیسیاں طے کرتے ہیں۔
بھارت میں خردہ مہنگائی شرح میں کھانے اور پینے سے متعلق چیزیں اور تعلیم،کمیونیکیشن، ٹراسپورٹیشن، ری کریشن، اپیرل، ہاؤسنگ اور میڈیکل کیئر جیسی سروسیز کی قیمتوں میں آرہی تبدیلیوں کو شامل کیا جاتا ہے۔
دیہی علاقوں کی 448 اور شہری علاقوں کی 460 اشیأ اور سروسیز کو کنزویمر پرائز انڈیکس میں شامل کیا جاتا ہے۔
دوسری طرف مہنگائی کی شرح کو تھوک مہنگائی کی شرح کہتے ہیں۔ اسے ہول سیل پرائز انڈیکس کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے۔ اس انڈیکس میں 697 اشیأ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی بنیاد پر تبدیلی ہوتی ہے۔
یہ شرح بتاتی ہے کہ عام آدمی کے کھانے پینے سے منسلک چیزیں مہنگی ہورہی ہیں۔ یا سستی۔ کیونکہ خردہ مہنگائی شرح میں کھانے پینے کی چیزوں کے حصے داری 50 فیصد کے آس پاس ہے، جیسے سبزیاں، پھل، اناج، گوشت مچھلی۔
مرکزی حکومت خردہ مہنگائی شرح بتانے والے کنزیومر پرائزانڈیکس کی بنیاد پر ہی مہنگائی بھتہ( ڈی اے) کی سالانہ شرح طے کرتی ہے۔ ڈی اے میں اضافے کا فائدہ 50 لاکھ ملازمین اور 62 لاکھ پنشن ہولڈرو ں کو ملتا ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) کرنسی پالیسی کے جائزہ میں شرح سود طے کرتے وقت خردہ مہنگائی شرح کو دھیان میں رکھتا ہے۔ آر بی آئی کا ہدف رہتا ہے۔ کہ خردہ مہنگائی شرح 4-6 فیصد کے دائرے میں رہے۔
آر بی آئی 6 فروری کو کرنسی پالیسی کا جائزہ لینے کے بعد سود کی شرحوں کا اعلان کرے گا۔