ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، تو وہیں ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور کورونا وائرس کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ انتظامیہ اور طبی عملہ اس سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
طبی کارکنان کو پانچ دن کام کرنے کے بعد 15 دن کے لیے کورانٹین ہونا پڑتا ہے۔ ایک بار پی پی ای کٹس پہننے کے بعد آٹھ گھنٹے تک پابند ہونا پڑتا ہے۔ کیونکہ پی پی ای کٹس پہننے کے بعد آپ نہ تو پانی پی سکتے ہیں اور نہ ہی حمام جا سکتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کارکنان کو یہ کام کسی کمانڈو ٹریننگ سے کم نہیں لگتی۔
اندور میں 890 کورونا سے متاثر مریض ملے ہیں۔ علاج کر رہے ان کارکنان کو ہر لمحات حفاظتی اور احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ کیونکہ ایک لمحہ کی لاپرواہی ان کی زندگی خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ طبی کارکنان کو پی پی ای کٹ پہننے میں اور اتارنے میں ایک گھنٹہ لگتا ہے۔ اس کے بعد آٹھ سے بارہ گھنٹے تک مسلسل آپ کو ڈیوٹی دینی پڑتی ہے۔ یہ کٹ خدمت کرنے والوں کے لیے حفاظتی ہوتی ہے۔ لیکن اس کٹ کا استعمال انتہائی مشکل ہے، اگر کسی طبی کارکن کو کٹ پہننے کے بعد اچانک ٹائلٹ جانا ہے یا اسے پیاس لگ رہی ہے تو ایسی صورت میں اسے صرف اپنے آپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ کیونکہ یہ کٹ ایک بار کھولنے کے بعد دوبارہ استعمال نہیں کی جا سکتی ہے۔ اس کارکن کو پھر دوبارہ دوسری کٹ پہننی پڑے گی اور صورت حال یہ ہے کہ کٹ کی بڑی قلت ہے۔
کرونا وائرس سے متاثر مریضوں کی خدمت کرنے والے کارکنان کو پانچ دن کام کرنے کے بعد 15 دن کے لیے کوارنٹین کر دیا جاتا ہے۔ ایک نرس کی ڈیوٹی اس دوران چھ گھنٹے ہوتی ہے۔ لیکن کٹ پہننے، اتارنے اور جس ہوٹل میں ان نرسوں کو قیام کروایا ہے، وہاں سے جانے میں اور ہاسپٹل سے واپس آنے میں تقریبا دو گھنٹے لگتے ہیں۔
ڈیوٹی کے دوران ان کو نہ کچھ کھانا ہے اور نہ ہی پینا ہے۔ پانچ دن ڈیوٹی کے بعد 15 دن کے لیے ایک کمرے میں بند رہنا پڑتا ہے۔ طبی عملہ خود اپنے آپ کو قرنطینہ میں کر لیتے ہیں جس سے پندرہ دنوں میں یہ پتہ چل جائے گا کہ خود بھی کورونا متاثر تو نہیں ہیں۔