ملک گیر سطح پر خواتین کے ذریعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی صدائیں بلند کی جا رہی ہیں، خواہ وہ شاہین باغ ہو یا دہلی کی شاہی جامع مسجد ہر جانب سی اے اے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
حالانکہ سخت گیر ہندو سیاسی جماعتیں انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں، کبھی ان پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ پیسے کے لالچ میں سڑکوں پر بیٹھی ہیں تو کبھی مسلم مردوں کے خلاف بیان بازی ہو رہی ہے۔
انہی باتوں کو لے کر پرانی دہلی میں رہنے والی سعدیہ تبسّم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'بی جے پی رہنما خواتین کے سڑکوں پر اترنے سے پریشان ہیں لیکن انہیں اتنا وقت نہیں مل رہا ہے کہ وہ ایک بار اپنی بہنوں سے آکر بات کریں۔
سعدیہ نے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ پہلے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی عوام کو اپنی ڈگری دکھائیں۔ وہ ہم سے ہمارے کاغذات مانگ رہے ہیں۔ ہم سے پہلے وہ اپنے دستاویز دکھائیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'جو تین طلاق کے وقت مسلم خواتین کو اپنی بہن کہا کرتے تھے، انہیں آج اپنی بہنوں سے بات کرنے کا وقت تک نہیں ہے۔'