اتر پردیش نوئیڈا کے گیجھا گاؤں میں نوئیڈا اتھارٹی کی ٹیم کے ذریعے کسان کے گھر کو مسمار کرنے پر زبردست ہنگامہ ہوا۔ پولیس پر الزام ہے کہ انہدامی کارروائی کے دوران پولیس نے متاثرین کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جمعہ کے روز نوئیڈا اتھارٹی کی ٹیم بھاری پولیس نفری کے ساتھ گیجھا گاؤں پہنچی اور کسان انل پال کے گھر کو غیر قانونی قرار دے کر انہدامی کرروائی کی۔ اس دوران خوب ہنگامہ ہوا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اتھارٹی کی کارروائی کی مخالفت کی تو پولیس نے ان کی ایک نہیں سنی اور بدسلوکی بھی کی۔ زبردستی مکان مسمار کردیا۔ الزام ہے کہ کارروائی کے دوران گھر میں رکھے تمام سامان بھی توڑ دیے گئے۔
اطلاع ملتے ہی بھارتیہ کسان کونسل کے صدر سکھ ویر خلیفہ اور کانگریس لیڈر انیل یادو کسانوں کے ساتھ موقع پر پہنچے۔ ان کے پہنچنے سے قبل اتھارٹی کی ٹیم وہاں سے پہلے ہی روانہ ہو چکی تھی۔ کسان رہنماؤں اور کانگریسیوں نے اس کارروائی کی مخالفت کی اور منہدم مکان کی تعمیر نو شروع کی۔
انل یادو نے کہاکہ اتھارٹی کی یہ کارروائی غیر منصفانہ ہے۔ اس کی بھرپور مخالفت کی جائے گی۔ اتھارٹی کسانوں کو بے گھر کر رہی ہے۔ انہوں نے ڈی سی پی سے اہل خانہ کے ساتھ بدتمیزی کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
سکھ ویر پہلوان نے کہاکہ اتھارٹی کسانوں سے مکانات چھیننا چاہتی ہے۔ کاشتکار اتھارٹی کے ایسے ہر اقدام کی پوری قوت سے مخالفت کریں گے۔
نوٹس کے بغیر کام کیا
انل پال نے بتایا کہ ان کے گاؤں میں بنایا گیا یہ مکان تقریباً 40 برس پرانا تھا جسے اتھارٹی نے غلط طریقے سے توڑا ہے۔ انہیں مکان گرانے سے پہلے کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اتھارٹی کی ٹیم نے ان کی 85 سالہ والدہ اتر کلی اور 87 سالہ والد موہر سنگھ کے ساتھ بھی بدسلوکی اور بد تمیزی کی۔ پولیس خاندان کے 17 افراد کو حراست میں لے گئی جنہیں دیگر کسانوں کے آنے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔'