ETV Bharat / state

ہولی پر زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش

author img

By

Published : Mar 29, 2021, 7:39 PM IST

شاہجہاں پور کھیڑا بارڈر پر کسانوں نے زرعی قوانین کی مخالفت میں ہولی نہ منانے کا فیصلہ کیا اور کھیتوں کی مٹی سے ایکدوسرے کے ماتھے پر ٹیکہ لگا کر مبارکباد پیش کی۔

farmers burnt copies of agricultural laws
farmers burnt copies of agricultural laws

شاہجہاں پور کھیڑا بارڈر پر زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں نے زرعی قوانین کی کاپی جلا کر ہولی منائی۔ اس دوران کسانوں نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے تینوں نئے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ ان کا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک حکومت تینوں قوانین کو واپس نہیں لیتی۔

زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش

ملک میں کسانوں کے احتجاج کے دوران اب تک 300 سے زائد کسان ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کسانوں نے شاہجہاں پور کھیڑا بارڈر پر ہولی نہ منانے کا فیصلہ کیا۔

ہولی سے ایک روز قبل کسانوں نے ہولی دہن میں نئے زرعی قوانین کی کاپی جلا کر ان قوانین کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس دوران مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔

کسانوں نے کہا کہ وہ ہولی نہیں منائیں گے اور نہ ہی رنگ نہیں کھیلیں گے۔ انہوں نے کھیت کی مٹی سے ایک دوسرے کو تلک لگا کر ہولی منائی۔

28 مارچ کو متحدہ کسان مورچہ نے ہولی کے دہن میں تینوں کسان مخالف قوانین کی کاپیوں کو نذر آتش کیا۔ دہلی کے آس پاس مختلف بارڈرز پر جاری احتجاجی مقام پر ملک بھر سے مشتعل کسانوں نے نئے زرعی قوانین کی کاپیوں کو جلا کر اپنا احتجاج درج کروایا۔

شاہجہاں پور کھیڑا بارڈر پر شام سات بجے کسان مخالف قوانین کی ہولی جلائی گئی۔ اس کے بعد عام سبھا سے خطاب کرتے ہوئے کسانوں رہنماؤن نے کہا کہ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے مظاہرے کو 4 ماہ ہوگئے ہیں۔ کسانوں نے تمام خراب موسم اور حالات میں خود کو مضبوط رکھا ہے اور تینوں زرعی قوانین اور ایم ایس پی کے خلاف امن و ضبط کے ساتھ آگے بڑھے ہیں۔

اس تحریک کے دوران تقریباً 310 کسان ہلاک ہوچکے ہیں۔ سڑک حادثات اور دیگر وجوہات کی وجہ سے سینکڑوں کسان متاثر بھی ہوئے ہوچکے ہیں۔ کسانوں کی تحریک کے تئیں حکومت کا رویہ غیر حساس اور غیر انسانی سلوک رہا ہے۔ حکومت نے اپنے آپ کو پوری طرح سے کسانوں سے الگ تھلگ کر رکھا ہے۔

یہ تحریک صرف 4 ماہ سے نہیں بلکہ اس تحریک کا آغاز پنجاب اور ملک کے بہت سے دوسرے حصوں میں اسی وقت ہوا تھا جب تینوں زرعی قوانین آرڈیننس کی شکل میں لائے گئے تھے۔

پنجاب کے کسانوں نے اس تحریک میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس کی قیادت کی۔ اس تحریک کی سب سے بڑی طاقت یہ رہی ہے کہ یہ تحریک مکمل طور پر پُرامن اور نظم و ضبط سے چل رہی اور کسانوں نے صبر و اطمینان کے ساتھ تحریک کے ہر مرحلے پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔

کسان رہنماؤں نے کہا کہ 'ہماری تحریک پُرامن رہے گی۔ یہی کسانوں کی طاقت ہے۔ بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے رہنما کسانوں کی اس تحریک کے خلاف بیان بازی سے کسانوں کو اُکسارہے ہیں۔ یہاں تک کہ ہلاک ہونے والے کسانوں کی بھی ان رہنماؤں نے توہین کی ہے۔

  • پنجاب میں بی جے پی رہنماؤں کی مخالفت

پنجاب کے ابوہر سے بی جے پی کے ایم ایل اے کا آس پاس کے کسانوں نے بائیکاٹ کرنا شروع کیا ہے۔ کسانوں کا یہ احتجاج بی جے پی رہنماؤں کے ذریعہ کئے جانے والی بھڑکاؤ تقاریر اور بیان بازیوں کے خلاف ہے۔

  • متحدہ کسان مورچہ کی کسانوں سے اپیل

متحدہ کسان مورچہ نے تمام کسانوں سے اپیل کی ہے کہ اب تک پرامن طور سے چل رہی اس تحریک کو آگے بھی اسی طرح پُرامن رکھیں۔ ان کا یہ احتجاج ملک کے کونے کونے میں پھیل رہا ہے اور کسانوں کا یہ تاریخی احتجاج ضرور کامیاب ہوگا۔

شاہجہاں پور کھیڑا بارڈر پر زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں نے زرعی قوانین کی کاپی جلا کر ہولی منائی۔ اس دوران کسانوں نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے تینوں نئے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ ان کا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک حکومت تینوں قوانین کو واپس نہیں لیتی۔

زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش

ملک میں کسانوں کے احتجاج کے دوران اب تک 300 سے زائد کسان ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کسانوں نے شاہجہاں پور کھیڑا بارڈر پر ہولی نہ منانے کا فیصلہ کیا۔

ہولی سے ایک روز قبل کسانوں نے ہولی دہن میں نئے زرعی قوانین کی کاپی جلا کر ان قوانین کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس دوران مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔

کسانوں نے کہا کہ وہ ہولی نہیں منائیں گے اور نہ ہی رنگ نہیں کھیلیں گے۔ انہوں نے کھیت کی مٹی سے ایک دوسرے کو تلک لگا کر ہولی منائی۔

28 مارچ کو متحدہ کسان مورچہ نے ہولی کے دہن میں تینوں کسان مخالف قوانین کی کاپیوں کو نذر آتش کیا۔ دہلی کے آس پاس مختلف بارڈرز پر جاری احتجاجی مقام پر ملک بھر سے مشتعل کسانوں نے نئے زرعی قوانین کی کاپیوں کو جلا کر اپنا احتجاج درج کروایا۔

شاہجہاں پور کھیڑا بارڈر پر شام سات بجے کسان مخالف قوانین کی ہولی جلائی گئی۔ اس کے بعد عام سبھا سے خطاب کرتے ہوئے کسانوں رہنماؤن نے کہا کہ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے مظاہرے کو 4 ماہ ہوگئے ہیں۔ کسانوں نے تمام خراب موسم اور حالات میں خود کو مضبوط رکھا ہے اور تینوں زرعی قوانین اور ایم ایس پی کے خلاف امن و ضبط کے ساتھ آگے بڑھے ہیں۔

اس تحریک کے دوران تقریباً 310 کسان ہلاک ہوچکے ہیں۔ سڑک حادثات اور دیگر وجوہات کی وجہ سے سینکڑوں کسان متاثر بھی ہوئے ہوچکے ہیں۔ کسانوں کی تحریک کے تئیں حکومت کا رویہ غیر حساس اور غیر انسانی سلوک رہا ہے۔ حکومت نے اپنے آپ کو پوری طرح سے کسانوں سے الگ تھلگ کر رکھا ہے۔

یہ تحریک صرف 4 ماہ سے نہیں بلکہ اس تحریک کا آغاز پنجاب اور ملک کے بہت سے دوسرے حصوں میں اسی وقت ہوا تھا جب تینوں زرعی قوانین آرڈیننس کی شکل میں لائے گئے تھے۔

پنجاب کے کسانوں نے اس تحریک میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس کی قیادت کی۔ اس تحریک کی سب سے بڑی طاقت یہ رہی ہے کہ یہ تحریک مکمل طور پر پُرامن اور نظم و ضبط سے چل رہی اور کسانوں نے صبر و اطمینان کے ساتھ تحریک کے ہر مرحلے پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔

کسان رہنماؤں نے کہا کہ 'ہماری تحریک پُرامن رہے گی۔ یہی کسانوں کی طاقت ہے۔ بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے رہنما کسانوں کی اس تحریک کے خلاف بیان بازی سے کسانوں کو اُکسارہے ہیں۔ یہاں تک کہ ہلاک ہونے والے کسانوں کی بھی ان رہنماؤں نے توہین کی ہے۔

  • پنجاب میں بی جے پی رہنماؤں کی مخالفت

پنجاب کے ابوہر سے بی جے پی کے ایم ایل اے کا آس پاس کے کسانوں نے بائیکاٹ کرنا شروع کیا ہے۔ کسانوں کا یہ احتجاج بی جے پی رہنماؤں کے ذریعہ کئے جانے والی بھڑکاؤ تقاریر اور بیان بازیوں کے خلاف ہے۔

  • متحدہ کسان مورچہ کی کسانوں سے اپیل

متحدہ کسان مورچہ نے تمام کسانوں سے اپیل کی ہے کہ اب تک پرامن طور سے چل رہی اس تحریک کو آگے بھی اسی طرح پُرامن رکھیں۔ ان کا یہ احتجاج ملک کے کونے کونے میں پھیل رہا ہے اور کسانوں کا یہ تاریخی احتجاج ضرور کامیاب ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.