دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں گزشتہ دنوں آسام کے درنگ علاقے سے پولیس کے ذریعے کی جارہی بے دخلی پر ایسوسی ایشن فار پروٹیکٹشن آف سول رائٹس کی ایک کمیٹی نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی۔
اس رپورٹ کا ٹائٹل 'ایوکشن اسٹیٹ وائلینس اینڈ ہیٹ' دیا گیا ہے، کمیٹی میں مختلف شعبۂ جات سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے رکن ندیم خان نے بتایا کہ جنہیں بے دخل کیا جارہا تھا انہیں 10 تاریخ کو نوٹس جاری کیے گئے، لیکن انہیں یہ نوٹس 19 تاریخ کی رات میں ملی۔ جس میں لکھا تھا کہ 20 تاریخ کی صبح تک وہ زمین خالی کرنی ہے۔
معروف مصنفہ فرح نقوی نے کہا کہ' بے دخلی یعنی تجاوزات ہٹاؤ ایک چیز ہوتی ہے جو نفرت اس بے دخلی کے دوران دیکھنے کو ملی وہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ فوٹو جرنلسٹ کی حرکت اس نفرت واضح کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہلی میں بھی رکشا چلانے والے لوگوں کو بے دخل کیے جانے کے واقعات دیکھے ہیں، لیکن ہم نے یہ کبھی نہیں دیکھا کہ سرکاری ملازمین بے دخل کیے جانے والے غریب لوگوں کے سامان کو آگ لگادیں یہ بے دخلی ہے یا نفرت ہے؟
پروفیسر اپورو آنند نے کہا کہ آسام میں 3 لوگوں کی موت ہوئی جب اس طرح کے حالات بنتے ہیں تو سرکار اپنی کارروائی کو روک دیتی ہے لیکن وزیر اعلیٰ کے ذریعے جو پہلا بیان آیا اس میں کہا گیا کہ ہم تو اس تجاوزات مہم کو جاری رکھیں گے، ہمیں عوام کا ساتھ حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کہیں کوئی حکومت عوام کی مدد سے کہیں کوئی غیر قانونی قبضہ ہٹاتی ہے۔
اسلامک اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا کے قومی صدر سلمان احمد نے جو خود اس فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا حصہ تھے انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس رپورٹ سے یہ بات نکل کر سامنے آئی ہے کہ جن لوگوں کو نکالا گیا وہ اس ملک کے ہی باشندے ہیں۔ وہ لوگ گزشتہ 40 برسوں سے وہاں رہتے آرہے ہیں جس طریقے سے انہیں نکالا گیا اور ان پر گولیاں برسائی گئیں وہ پوری طرح سے غیر قانونی ہے۔'
- مزید پڑھیں: Assam anti-encroachment Drive: پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ، دو لوگوں کی موت
- آسام: 'تجاوزات ہٹانے کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے'
اس رپورٹ کے ذریعے یہ مطالبات بھی کیے گئے ہیں کہ سب سے پہلے تو اس ان لوگوں کو بے دخل کیے جانے کی اس کارروائی کو روکا جائے ان لوگوں کو دوسری جگہ منتقل کی جائے اس کے بعد ہی انہیں وہاں سے نکالا جائے اور پولیس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے کیونکہ انہوں نے نہتے لوگوں پر گولیاں برساتے ہوئے ان کا قتل کیا ہے۔'