بی جے پی اور فیس بک کے مابین سازباز کا الزام لگاتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا نے بھارت کی جمہوریت اور معاشرتی ہم آہنگی پر سوشل میڈیا کے 'ڈھٹائی' کو بے نقاب کردیا ہے۔
اپنے ٹویٹ کے ساتھ ہی سوشل میڈیا کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے وال اسٹریٹ جرنل کی ایک حالیہ رپورٹ کو ٹیگ کیا جس میں ایک ایگزیکیوٹیو نے مبینہ طور پر بی جے پی کے حق میں داخلی پیغامات پوسٹ کرنے کے بعد فیس بک کے ملازمین کی جانب سے اس کی ہندوستان ٹیم کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھائے تھے۔
-
International media have fully exposed Facebook’s & WhatsApp's brazen assault on India's democracy & social harmony.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 1, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
No one, let alone a foreign company, can be allowed to interfere in our nation's affairs.
They must be investigated immediately & when found guilty, punished. pic.twitter.com/5tRw797L2y
">International media have fully exposed Facebook’s & WhatsApp's brazen assault on India's democracy & social harmony.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 1, 2020
No one, let alone a foreign company, can be allowed to interfere in our nation's affairs.
They must be investigated immediately & when found guilty, punished. pic.twitter.com/5tRw797L2yInternational media have fully exposed Facebook’s & WhatsApp's brazen assault on India's democracy & social harmony.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 1, 2020
No one, let alone a foreign company, can be allowed to interfere in our nation's affairs.
They must be investigated immediately & when found guilty, punished. pic.twitter.com/5tRw797L2y
دراصل مشہور امریکی رسالہ 'ٹائم' میں شائع خبر کی بنیاد پر کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ واٹس ایپ پر پیمنٹ سہولت کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے فیس بک نے بی جے پی کی انتخابی تشہیر سے جڑے شخص کو ہندوستان میں واٹس ایپ کا اعلیٰ افسر بنا رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ' بین الاقوامی میڈیا نے بھارت کی جمہوریت اور سماجی ہم آہنگی پر فیس بک اور واٹس ایپ کے حملے کو پوری طرح سے بے نقاب کردیا ہے۔'
راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ ' کسی کو بھی نہیں، کسی غیر ملکی کمپنی کو بھی ہمارے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ ان کی فوری طور پر تفتیش کی جانی چاہئے اور جب اسے قصوروار پایا جاتا ہے تو سزا بھی دی جائے۔'
امریکی سوشل میڈیا کمپنی فیس بک نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمپنی منافرت انگیز تقریروں یا تشدد کو فرو غ دینے والے مواد پر پابندی عائد کرتی ہے اوراس پالیسی کو عالمی سطح پر نافذ کرتے وقت یہ نہیں دیکھا جاتا کہ اس کا تعلق سیاسی حالات یا کسی سیاسی جماعت سے ہے۔
دریں اثنا آئی ٹی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے فیس بک کے چیف ایگزیکیوٹیو مارک زکربرگ کو لکھے گئے تین صفحات پر مشتمل خط میں فیس بک انڈیا ٹیم میں مامور افراد کے ذریعہ مرکزی حکومت کے نظریات کی تشہیر کرنے کی شکایات اور تعصب برتنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
-
Dear Ravi Shankar ji,
— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) September 1, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
If Modi Govt has an iota of credibility, why doesn’t it agree to a JPC probe into the shameless collusion between #Facebook India & BJP.
Why are u running scared?
Why are u giving cover fire to guilty?
Why protect the colluders?
Where is the 56’ chest? pic.twitter.com/sMbVdvnfww
">Dear Ravi Shankar ji,
— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) September 1, 2020
If Modi Govt has an iota of credibility, why doesn’t it agree to a JPC probe into the shameless collusion between #Facebook India & BJP.
Why are u running scared?
Why are u giving cover fire to guilty?
Why protect the colluders?
Where is the 56’ chest? pic.twitter.com/sMbVdvnfwwDear Ravi Shankar ji,
— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) September 1, 2020
If Modi Govt has an iota of credibility, why doesn’t it agree to a JPC probe into the shameless collusion between #Facebook India & BJP.
Why are u running scared?
Why are u giving cover fire to guilty?
Why protect the colluders?
Where is the 56’ chest? pic.twitter.com/sMbVdvnfww
زکربرگ کو پرساد کے خط کو ٹیگ کرتے ہوئے کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سرجے والا نے دعوی کیا کہ مودی حکومت فیس بک انڈیا کے مجرموں کو بچانے کے لئے آتی ہے کیونکہ بدصورت گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے ۔'
انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ مودی حکومت اس معاملے کی جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) کی تحقیقات پر راضی کیوں نہیں ہے؟
کانگریس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بی جے پی قائدین الزام لگا رہے ہیں کہ فیس بک دوسری پارٹیوں کی حمایت کرتا ہے۔ حکمران جماعت کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے 'کانگریس - فیس بک گٹھ جوڑ' کا الزام لگایا ہے۔
-
IT minister Ravi Shankar Prasad writes to Mark Zuckerberg, details instances of Facebook India’s bias against BJP and right wing in general.
— Amit Malviya (@amitmalviya) September 1, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Points out that FB India related leaks in media are a result of internal ideological war, with a vested group trying to wrest control... pic.twitter.com/ty0OEXYhTu
">IT minister Ravi Shankar Prasad writes to Mark Zuckerberg, details instances of Facebook India’s bias against BJP and right wing in general.
— Amit Malviya (@amitmalviya) September 1, 2020
Points out that FB India related leaks in media are a result of internal ideological war, with a vested group trying to wrest control... pic.twitter.com/ty0OEXYhTuIT minister Ravi Shankar Prasad writes to Mark Zuckerberg, details instances of Facebook India’s bias against BJP and right wing in general.
— Amit Malviya (@amitmalviya) September 1, 2020
Points out that FB India related leaks in media are a result of internal ideological war, with a vested group trying to wrest control... pic.twitter.com/ty0OEXYhTu
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس نے بیان میں الزام لگایا ہے کہ فیس بک کی عالمی قیادت تعصب سے آگاہ ہے لیکن وہ اس میں شراکت داروں کے طور پر تیار رہی۔بی جے پی - ایف بی کے مابین ناجائز گٹھ جوڑ نے ہماری قوم کے جمہوری کام کے مرکز کو متاثر کیا ہے۔'
کانگریس نے کہا کہ بی جے پی اور فیس بک کے مابین گٹھ جوڑ ہے اور اس کی تفتیش بلا تاخیر کی جانی چاہئے۔'
کانگریس نے فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو دو خط لکھے ہیں جس میں ان کی بھارت ٹیم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
بی جے پی اور فیس بک کے مابین گٹھ جوڑ کا الزام لگانے کے لیے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے مالویہ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ یہ کوئی سوشل میڈیا فرم نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے عوام ہیں جنہوں نے راہل گاندھی اور ان کی پارٹی کو مسترد کردیا ہے۔