ETV Bharat / state

نربھیا کو سات برس بعد انصاف ملا

سنہ 2012 میں درندگی کے شکار ہوئی نربھیا کے چاروں مجرمین کو2020 میں پھانسی دی گئی تھی۔ تو پورے ملک نے اسے انصاف کی فتح قرار دیا تھا۔ آٹھویں برسی کے موقع پر نربھیا کی والدہ آشا دیوی کے ساتھ خصوصی گفتگو ہوئی۔

author img

By

Published : Dec 16, 2020, 3:57 PM IST

Updated : Dec 16, 2020, 4:36 PM IST

نربھیا کو سات برس بعد انصاف ملا
نربھیا کو سات برس بعد انصاف ملا

دہلی : نربھیا کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ 12 تا 13 دن زندہ تھیں لیکن ایسی حالت میں تھیں کہ انھیں ایک چمچ پانی بھی نہیں دیا جاسکتا تھا۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی نظام باقی نہیں ہے جس میں پانی دیا جاسکے۔

آج بھی جب میں پانی ہاتھ میں لیتی ہوں ، مجھے یادآتا ہے کہ ہم وہ بدقسمت والدین ہیں کہ بیٹی پانی مانگ رہی ہے لیکن ہم اسے نہیں دے سکے۔ یہ تڑپ ابھی بھی دل میں باقی ہے۔

نربھیا کی ماں آشا دیوی سے خاص بات چیت

سال 2012 میں دہلی کی سرد رات نیربھایا کے لئے کالی رات کی ثابت ہرئی ۔

آج اس واقعے کو 8 سال مکمل ہوچکے ہیں لیکن سب کے ذہن میں یادیں تازہ ہیں۔

لیکن اس برسی پر خصوصی بات یہ ہے کہ نربھیا کو انصاف ملا ہے۔ ان چاروں مجرموں کو سال 2020 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ آج بھی مجھے اس کا درد محسوس ہورہا ہے۔

آج بھی وہ میری نظروں میں ہے شاید میں اس وقت تک محسوس کروں گی جب تک میں زندہ ہوں۔

جب مزید ایسے معاملات پیش آتے ہیں تو غم میں اضافہ ہوتا ہے۔

یہ تاریخ پورے کنبے ، پورے ملک کے لئے دکھ کی بات ہے یہ کالی رات کی طرح ہے۔

نربھیا کی والدہ نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بچے لڑکے اور لڑکیاں سڑک پر آئیں اور آواز بلند کی میں کبھی نہیں بھول سکتی۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں جیل مینول بنتا ہے، مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومت سب کو پتہ ہے کہ یہ سزا ملنی چاہیے۔ جیل مینول کہتا ہے کہ آخری وقت تک جینے کا حق ہے۔ جیل مینول یہ کہتا ہے کہ ایک سے زیادہ ساتھی ہیں تو سزا ایک ساتھ ملے گی۔ وہیں میری حالت بہت خراب ہوتی تھی کہ کورٹ اپیل کرنے کے لیے رکاوٹ نہیں ڈال سکتے تھے ، متاثر کا کوئی حق نہیں ملتا ہے۔ وکٹم ہوکر ہم انتظار کرتے ہیں۔ ملزم اپیل کرے تب سماعت ہوگی۔ قانون کے رکھوالے قانون کو گھما رہے ہیں نربھیا کی واردات سے ہمیں سییکھ لینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بار بار پھانسی ملتوی ہوئی۔اس سے قانون وانتظام پر ہی سوال کھڑا ہوگیا۔ جب بار بار بچیوں کے ساتھ واردات ہورہی ہے تو سوال اٹھتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے۔

سسٹم بدلنے کے لیے کوئی سوچنے کو تیار نہیں۔ ہمیں تسلی ملی ہے کہ بچی کو انصاف ملا لیکن آگے بھی بچیوں کو انصاف ملتنا چاہیے۔ چھوٹی واردات پر توجہ دیں گے تو بڑی واردات روکی جاسکیں گی۔ آپ کرائم کو روکیں، اس بارے میں بات کریں۔

جب لڑکیوں کے ساتھ بار بار یہ واقعہ پیش آرہا ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟

کوئی بھی نظام کو تبدیل کرنے کے بارے میں سوچنے کو تیار نہیں ہے۔ مستقبل میں بھی لڑکیوں کو انصاف ملنا چاہئے۔

اگر ہم چھوٹے چھوٹے واقعات پر دھیان دیں تو پھر بڑے واقعات کو روکا جاسکتا ہے۔

آپ اس جرم کو روکیں ، اس کے بارے میں بات کریں۔

دہلی : نربھیا کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ 12 تا 13 دن زندہ تھیں لیکن ایسی حالت میں تھیں کہ انھیں ایک چمچ پانی بھی نہیں دیا جاسکتا تھا۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی نظام باقی نہیں ہے جس میں پانی دیا جاسکے۔

آج بھی جب میں پانی ہاتھ میں لیتی ہوں ، مجھے یادآتا ہے کہ ہم وہ بدقسمت والدین ہیں کہ بیٹی پانی مانگ رہی ہے لیکن ہم اسے نہیں دے سکے۔ یہ تڑپ ابھی بھی دل میں باقی ہے۔

نربھیا کی ماں آشا دیوی سے خاص بات چیت

سال 2012 میں دہلی کی سرد رات نیربھایا کے لئے کالی رات کی ثابت ہرئی ۔

آج اس واقعے کو 8 سال مکمل ہوچکے ہیں لیکن سب کے ذہن میں یادیں تازہ ہیں۔

لیکن اس برسی پر خصوصی بات یہ ہے کہ نربھیا کو انصاف ملا ہے۔ ان چاروں مجرموں کو سال 2020 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ آج بھی مجھے اس کا درد محسوس ہورہا ہے۔

آج بھی وہ میری نظروں میں ہے شاید میں اس وقت تک محسوس کروں گی جب تک میں زندہ ہوں۔

جب مزید ایسے معاملات پیش آتے ہیں تو غم میں اضافہ ہوتا ہے۔

یہ تاریخ پورے کنبے ، پورے ملک کے لئے دکھ کی بات ہے یہ کالی رات کی طرح ہے۔

نربھیا کی والدہ نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بچے لڑکے اور لڑکیاں سڑک پر آئیں اور آواز بلند کی میں کبھی نہیں بھول سکتی۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں جیل مینول بنتا ہے، مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومت سب کو پتہ ہے کہ یہ سزا ملنی چاہیے۔ جیل مینول کہتا ہے کہ آخری وقت تک جینے کا حق ہے۔ جیل مینول یہ کہتا ہے کہ ایک سے زیادہ ساتھی ہیں تو سزا ایک ساتھ ملے گی۔ وہیں میری حالت بہت خراب ہوتی تھی کہ کورٹ اپیل کرنے کے لیے رکاوٹ نہیں ڈال سکتے تھے ، متاثر کا کوئی حق نہیں ملتا ہے۔ وکٹم ہوکر ہم انتظار کرتے ہیں۔ ملزم اپیل کرے تب سماعت ہوگی۔ قانون کے رکھوالے قانون کو گھما رہے ہیں نربھیا کی واردات سے ہمیں سییکھ لینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بار بار پھانسی ملتوی ہوئی۔اس سے قانون وانتظام پر ہی سوال کھڑا ہوگیا۔ جب بار بار بچیوں کے ساتھ واردات ہورہی ہے تو سوال اٹھتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے۔

سسٹم بدلنے کے لیے کوئی سوچنے کو تیار نہیں۔ ہمیں تسلی ملی ہے کہ بچی کو انصاف ملا لیکن آگے بھی بچیوں کو انصاف ملتنا چاہیے۔ چھوٹی واردات پر توجہ دیں گے تو بڑی واردات روکی جاسکیں گی۔ آپ کرائم کو روکیں، اس بارے میں بات کریں۔

جب لڑکیوں کے ساتھ بار بار یہ واقعہ پیش آرہا ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟

کوئی بھی نظام کو تبدیل کرنے کے بارے میں سوچنے کو تیار نہیں ہے۔ مستقبل میں بھی لڑکیوں کو انصاف ملنا چاہئے۔

اگر ہم چھوٹے چھوٹے واقعات پر دھیان دیں تو پھر بڑے واقعات کو روکا جاسکتا ہے۔

آپ اس جرم کو روکیں ، اس کے بارے میں بات کریں۔

Last Updated : Dec 16, 2020, 4:36 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.