ETV Bharat / state

جماعت اسلامی کی سیاسی ونگ کو انتخابی نتائج پر اعتماد نہیں - Jamat Eslami Hind

جماعت اسلامی ہند کی جانب سے نومنتخب حکومت سے مثبت توقعات کابیان جاری کرنے کے بعد سیاسی ونگ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا بھی ایک بیان جاری کیا۔

جماعت اسلامی کی سیاسی ونگ
author img

By

Published : May 25, 2019, 4:16 AM IST

پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی غیر فطری جیت نے عوام کے اندر گہری تشویش، بے چینی اور عدم اعتماد کی کیفیت کر دی ہے۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور دیگر جمہوری اور خود مختار اداروں نے بی جے پی کو یکطرفہ اور جانب دارانہ طریقے سے مدد پہنچا کر عوام کے اعتماد کو زبردست ٹھیس پہنچائی ہے۔

ای وی ایم کی گڑبڑی اور اس پر کمیشن کی مجرمانہ خاموشی نے بھی عوام کے شک و شبہ میں اضافہ کیا ہے۔ مودی حکومت کے ذریعے بڑے پیمانے پر دولت کا کھلم کھلا استعمال قابل مذمت ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نے اگر جارحانہ قوم پرستی کا سہارا نہ لیا ہوتا اقتصادی پالیسی، نوٹ بندی، جی ایس ٹی کا غلط نفاذ سنگین ایسے مسائل تھے جن سے مودی حکومت کی شکست تقریباً طے تھی۔

انھوں نے واضح کیا کہ حکومت سماجی منافرت، ظلم تشدد کے ذریعے عوام کے ایک طبقے میں ڈر اور خوف کا ماحول اور عوام کی توجہ اصل اور حقیقی مسائل سے ہٹا دی۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کی بے چینی، بے روزگاری اور دیگر اہم مسائل کو جھوٹے نیشنلزم، پلوامہ حملہ اور پاکستان کا ہوا کھڑا کر کے دبا دیا گیا جسے کسی بھی طرح سے صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

انھوں نے تشویوش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں آئین، جمہوریت، سماجی انصاف، تحمل اور باہمی احترام جو کہ بھارت کی اصل روح اور پہچان ہے، آج خطرے میں ہے۔

ڈاکٹر الیاس نے حزب مخالف کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت متحد ہو کر فسطائیت سے ملک کو بچانے اور بھارت کو واقعی جمہوری ملک بنانے کا ہے نہ کہ اسے فسطائیت اور کلیت پسندانہ بننے دےنے کا ہے۔

انھوں نے مسلمانوں ، دلتوں اور دیگر کمزور طبقات کو متحد ہو کر ملک کو بچانے اور عوامی حقوق کی لڑائی لڑنے کے لئے کمر بستہ ہونے کی اپیل کی۔

اس سے قبل انتخابی نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے ایک تحریری بیان جاری کرکے کہا تھا کہ نو منتخب ارکان پارلیمان حکومت سے توقع ہے کہ وہ ذات پات، مذہب اور طبقہ کی تفریقات سے اوپر اٹھ کر تمام شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں گے ا ور اپنی دستوری ذمہ داریوں کو سنجیدگی اور ایمانداری سے ادا کریں گے۔

انتخابی مہم کے دوران پیدا ہوئی تلخیوں اور تفریقات کے سلسلہ میں سعادت اللہ حسینی نے امید ظاہر کی تھی کہ انتخابات کی تکمیل کے بعد اب ان باتوں کو فراموش کردیا جائے گا اور منتخب نمائندے احساس ذمہ داری کے ساتھ حکمرانی اور پارلیمانی رکنیت کے فرائض انجام دیں گے۔

سعادت اللہ حسینی نے نئی حکومت کو یاد دلایا تھا کہ یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے کمزور طبقات اور اقلیتوں میں تحفظ و سلامتی کے احساس کو تقویت دے اوریہ یقین دہانی کرائے کہ ان کے حقوق محفوظ ہیں۔

ہوئے جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا تھا کہ اب جبکہ مسلسل دوسری بار حکمران جماعت نے زمام کار سنبھالی ہے، یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ذمہ دار جماعت کی حیثیت سے اپنی امیج بنانے کی فکر کرے جس پر ملک کے تمام طبقات خصوصاً کمزور اور محروم طبقات اور اقلیتیں بھی اعتماد کرسکیں۔

امیر جماعت نے ملک میں امن و امان کا ماحول پیدا کرنے اور عدل و انصاف کے قیام میں، جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔

اپوزیشن کی جماعتوں اور قائدین سے اپنے بیان میں انہوں نے اپیل کی تھی کہ وہ سنجیدگی سے اپنا احتساب کریں۔ ملک کے حالات حزب اختلاف سے بھی زیادہ ذمہ دارانہ رویہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سیاسی قائدین اور جماعتوں کی جانب سے،ذاتی انا، مفاد پرستی اور اصولوں پر مصالحت کے رویوں نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حزاب اختلاف کے قائدین ان انتخابات سے سبق لیں گے اور ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔

امیر جماعت نے ملک کے عام شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بہتر حکمرانی کو یقینی بنانے میں اپنا رول ادا کریں۔ یہ عام شہریوں کی اور سول سوسائٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکمرانوں کو ان کی غلطیوں پر بروقت متوجہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہو، جمہوری ادارے اور جمہوری قدریں محفوظ رہیں اور تمام شہریوں اور ان کے تمام طبقات کو انصاف ملے۔

انہوں نے کہا مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اللہ پر اعتماد رکھیں۔ ذمہ دار شہری کی حیثیت سے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر تے رہیں۔ اور ملک کے مختلف طبقات سے قربت اور ان کے دلوں کو جیتنے کی کوششوں کی طرف متوجہ ہوں۔ ان کی اصل حیثیت یہ ہے کہ وہ اسلام کے علم بردار ہیں۔ اسلام کا عملی نمونہ پیش کرنا اور اسلام کے پیغام کو عام کرنا، ان کی اصل ذمہ داری ہے

پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی غیر فطری جیت نے عوام کے اندر گہری تشویش، بے چینی اور عدم اعتماد کی کیفیت کر دی ہے۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور دیگر جمہوری اور خود مختار اداروں نے بی جے پی کو یکطرفہ اور جانب دارانہ طریقے سے مدد پہنچا کر عوام کے اعتماد کو زبردست ٹھیس پہنچائی ہے۔

ای وی ایم کی گڑبڑی اور اس پر کمیشن کی مجرمانہ خاموشی نے بھی عوام کے شک و شبہ میں اضافہ کیا ہے۔ مودی حکومت کے ذریعے بڑے پیمانے پر دولت کا کھلم کھلا استعمال قابل مذمت ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نے اگر جارحانہ قوم پرستی کا سہارا نہ لیا ہوتا اقتصادی پالیسی، نوٹ بندی، جی ایس ٹی کا غلط نفاذ سنگین ایسے مسائل تھے جن سے مودی حکومت کی شکست تقریباً طے تھی۔

انھوں نے واضح کیا کہ حکومت سماجی منافرت، ظلم تشدد کے ذریعے عوام کے ایک طبقے میں ڈر اور خوف کا ماحول اور عوام کی توجہ اصل اور حقیقی مسائل سے ہٹا دی۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کی بے چینی، بے روزگاری اور دیگر اہم مسائل کو جھوٹے نیشنلزم، پلوامہ حملہ اور پاکستان کا ہوا کھڑا کر کے دبا دیا گیا جسے کسی بھی طرح سے صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

انھوں نے تشویوش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں آئین، جمہوریت، سماجی انصاف، تحمل اور باہمی احترام جو کہ بھارت کی اصل روح اور پہچان ہے، آج خطرے میں ہے۔

ڈاکٹر الیاس نے حزب مخالف کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت متحد ہو کر فسطائیت سے ملک کو بچانے اور بھارت کو واقعی جمہوری ملک بنانے کا ہے نہ کہ اسے فسطائیت اور کلیت پسندانہ بننے دےنے کا ہے۔

انھوں نے مسلمانوں ، دلتوں اور دیگر کمزور طبقات کو متحد ہو کر ملک کو بچانے اور عوامی حقوق کی لڑائی لڑنے کے لئے کمر بستہ ہونے کی اپیل کی۔

اس سے قبل انتخابی نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے ایک تحریری بیان جاری کرکے کہا تھا کہ نو منتخب ارکان پارلیمان حکومت سے توقع ہے کہ وہ ذات پات، مذہب اور طبقہ کی تفریقات سے اوپر اٹھ کر تمام شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں گے ا ور اپنی دستوری ذمہ داریوں کو سنجیدگی اور ایمانداری سے ادا کریں گے۔

انتخابی مہم کے دوران پیدا ہوئی تلخیوں اور تفریقات کے سلسلہ میں سعادت اللہ حسینی نے امید ظاہر کی تھی کہ انتخابات کی تکمیل کے بعد اب ان باتوں کو فراموش کردیا جائے گا اور منتخب نمائندے احساس ذمہ داری کے ساتھ حکمرانی اور پارلیمانی رکنیت کے فرائض انجام دیں گے۔

سعادت اللہ حسینی نے نئی حکومت کو یاد دلایا تھا کہ یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے کمزور طبقات اور اقلیتوں میں تحفظ و سلامتی کے احساس کو تقویت دے اوریہ یقین دہانی کرائے کہ ان کے حقوق محفوظ ہیں۔

ہوئے جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا تھا کہ اب جبکہ مسلسل دوسری بار حکمران جماعت نے زمام کار سنبھالی ہے، یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ذمہ دار جماعت کی حیثیت سے اپنی امیج بنانے کی فکر کرے جس پر ملک کے تمام طبقات خصوصاً کمزور اور محروم طبقات اور اقلیتیں بھی اعتماد کرسکیں۔

امیر جماعت نے ملک میں امن و امان کا ماحول پیدا کرنے اور عدل و انصاف کے قیام میں، جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔

اپوزیشن کی جماعتوں اور قائدین سے اپنے بیان میں انہوں نے اپیل کی تھی کہ وہ سنجیدگی سے اپنا احتساب کریں۔ ملک کے حالات حزب اختلاف سے بھی زیادہ ذمہ دارانہ رویہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سیاسی قائدین اور جماعتوں کی جانب سے،ذاتی انا، مفاد پرستی اور اصولوں پر مصالحت کے رویوں نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حزاب اختلاف کے قائدین ان انتخابات سے سبق لیں گے اور ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔

امیر جماعت نے ملک کے عام شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بہتر حکمرانی کو یقینی بنانے میں اپنا رول ادا کریں۔ یہ عام شہریوں کی اور سول سوسائٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکمرانوں کو ان کی غلطیوں پر بروقت متوجہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہو، جمہوری ادارے اور جمہوری قدریں محفوظ رہیں اور تمام شہریوں اور ان کے تمام طبقات کو انصاف ملے۔

انہوں نے کہا مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اللہ پر اعتماد رکھیں۔ ذمہ دار شہری کی حیثیت سے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر تے رہیں۔ اور ملک کے مختلف طبقات سے قربت اور ان کے دلوں کو جیتنے کی کوششوں کی طرف متوجہ ہوں۔ ان کی اصل حیثیت یہ ہے کہ وہ اسلام کے علم بردار ہیں۔ اسلام کا عملی نمونہ پیش کرنا اور اسلام کے پیغام کو عام کرنا، ان کی اصل ذمہ داری ہے

Intro:Body:

lll


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.