نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ قانون سازی کے دستاویزات تیار کرنے میں مہارت ہونا ضروری ہے کیونکہ اس کام میں مہارت کی کمی نہ صرف قانون بلکہ پورے جمہوری نظام کو کمزور کرتی ہے۔
شاہ نے پیر کو یہاں مرکز اور ریاستوں میں پارلیمنٹ، ریاستی مقننہ، مختلف وزارتوں اور قانونی اداروں کے عہدیداروں کے لیے قانون سازی کے مسودے پر تربیتی پروگرام کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، مرکزی وزراء پرہلاد جوشی، ارجن رام میگھوال اور مرکزی داخلہ سکریٹری سمیت کئی معززین موجود تھے۔
وزیر داخلہ نے کہا "قانون سازی کا مسودہ ہماری جمہوریت کا ایک بہت اہم حصہ ہے اور اس کے بارے میں معلومات کی کمی نہ صرف قوانین اور پورے جمہوری نظام کو کمزور کرتی ہے بلکہ عدلیہ کے کام کاج کو بھی متاثر کرتی ہے۔ قانون سازی کا مسودہ کسی بھی جمہوری ملک کے لیے بہت اہم ہوتا ہے، اس لیے اس کی مہارت کو وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے، بڑھتے اور زیادہ موثر ہوتے رہنا چاہیے۔
اس موقع پر شاہ نے آزادی پسند سکھ دیو جی اور سابق نائب صدر بھیر وں سنگھ شیخاوت کو ان کی برسی پر خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ہندوستانی جمہوریت کو سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانتی ہے۔ ہندوستان کے آئین کو دنیا کا سب سے بہترین آئین مانا جاتا ہے اور آئین بنانے والوں نے آئین میں نہ صرف ملک کی روایتی جمہوری اقدار کو شامل کیا بلکہ اسے آج کے دور کی ضروریات کے مطابق جدید بنانے کی کوشش بھی کی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جمہوریت کے تین اہم ستون ہیں - مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ اور ان کی بنیاد پر آئین بنانے والوں نے پورے جمہوری نظام حکومت کو بنانے کے لیے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں نظاموں کے کاموں کو اچھی طرح سے تقسیم کیا گیا ہے۔ شاہ نے کہا کہ مقننہ کا کام عوامی بہبود اور لوگوں کے مسائل پر غور کرنا اور قانونی طریقے سے ان کا حل تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقننہ کا کام ہے کہ وہ دنیا بھر میں ہر شعبے میں ہونے والی تبدیلیوں پر بحث کرے اور ان تبدیلیوں کے مطابق نئے قوانین بنا کر یا وقت کے مطابق پرانے قوانین میں ترامیم کر کے انہیں بہتر بنائے۔ قانون کی روح کی بنیاد پر اس کے نفاذ کا کام ایگزیکٹو کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ جب کوئی تنازعہ ہو تو قانون کی تشریح کے لیے آزادانہ طور پر وہ کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ آئین بنانے والوں نے پورے جمہوری نظام کو ان تین ستونوں میں تقسیم کرنے کا کام کیا ہے ۔
شاہ نے کہا "محکمہ قانون ساز کا کام سیاسی قوت ارادی ، عوام کے مسائل کے حل کے طریقے اور ملک کی مختلف ضروریات کو قانون کی شکل دینا ہے اور اسی لیے مسودہ تیار کرنا بہت ضروری ہے۔ ڈرافٹنگ جتنی بہتر ہوگی، سیکھنا اتنا ہی آسان ہوگا اور ایگزیکٹو کے غلطی کا امکان اتنا ہی کم ہوگا۔ اگر مسودہ مکمل اور واضح ہے، تو اس کی تشریح بھی واضح ہو جائے گی۔"
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کا سب سے طاقتور ادارہ پارلیمنٹ ہے اور اس کی طاقت قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو اچھے طریقے سے چلانے کا سب سے اہم طریقہ قانون سازی ہے۔ پارلیمنٹ اور عوام کی کی ضرورت اور بہبود سے متعلق قانون میں تشریح کرتے وقت لوگوں کے رسم و رواج، ثقافت، تاریخی ورثہ، طرز حکمرانی، معاشرے کی نوعیت، سماجی و اقتصادی ترقی جیسی بہت سی چیزوں کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی کوئی سائنس یا فن نہیں بلکہ ایک ہنر ہے جس کا اطلاق جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے کرنا ہوتا ہے، قانون کو واضح ہونا چاہیے، متنازع مواد کو کم کرنے پر توجہ دی جا نی چاہئے۔
یو این آئی۔