جسٹس منوج اوہری کی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے بعد پیشگی ضمانت دینے کا حکم دیا۔
گزشتہ 12 جون کو کورٹ نے ظفرالاسلام سے پوچھ گچھ کی اجازت دی تھی۔ اس کے بعد دہلی پولیس نے ان سے پوچھ گچھ کی تھی۔
گزشتہ 4 جون کو ہائی کورٹ میں ظفرالاسلام سے متعلق ایک معاملے پر سماعت کے دوران دہلی حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ انہوں نے اپنا جواب دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام کے 28 فروری کو فیس بک پر کیے گئے پوسٹ کا ذکر کرتے ہوئے انہیں کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ یہ تبصرہ دو مذہب کے ماننے والوں کے درمیان تنازع پیدا کرنے کی نیت سے کیا گیا تھا۔ یہ تبصرہ ایسے وقت میں کیا گیا جب بھارت کورونا وائرس کی مہلک وبا سے دو چار ہے۔
غور طلب ہے کہ ظفرالاسلام کی دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کے عہدے کی میعاد 14 جولائی کو مکمل ہو چکی ہے۔