فروری 24 کے روز جب لوگ ایک دوسرے پر پتھر برسا رہے تھے، اس دوران ڈاکٹر شیروانی متعدد زخمی افراد کا علاج بغیر کسی اجرت کے کر رہے تھے۔
ڈاکٹر شیروانی مذہب سے اٹھ کر متاثرین کی تیمارداری کرنے میں مصروف تھے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ڈاکٹر شیروانی سے بات کی اور جاننے کی کوشش کی کہ جب علاقے میں تشدد شروع ہوا، اس وقت کس طرح کے حالات تھے؟
ڈاکٹر شیروانی نے بتایا کہ 'اب تک ان کے پاس 30 تا 40 سے زائد زخمی افراد علاج کے لیے آئے تھے جس میں بیشتر کے سر پر چوٹیں آئی تھیں حالانکہ اس چھوٹے سے کلینک میں وہ مکمل علاج تو نہیں دے پائے تاہم مرہم پٹی اور ضروری علاج کر کے انہیں بڑے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'جب ان کے پاس زخمی لوگوں کی تعداد بڑھنے لگی اور کلینک چھوٹا پڑنے لگا تو انہوں نے ایمبولنس اور 100 نمبر پر فون کرنا شروع کیا لیکن اس پر کوئی جواب نہیں ملا۔ اس دوران 10 افراد ایسے بھی تھے جو گولیوں سے زخمی ہوئے تھے۔'