ETV Bharat / state

کیا مدارس میں صدیوں پرانا نصاب پڑھایا جاتا ہے؟

فصیل بند شہر کے پہاڑی املی میں واقع شاہ ولی اللہ پبلک لائبریری میں معروف صحافی ضیاء السلام کی کتاب 'مدرساز ان دی ایج آف اسلاموفوبیا' پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کیا مدارس میں صدیوں پرانا نصاب پڑھایا جاتا ہے؟
کیا مدارس میں صدیوں پرانا نصاب پڑھایا جاتا ہے؟
author img

By

Published : Dec 8, 2019, 8:20 AM IST

یہ تقریب دہلی یوتھ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد کی گئی تھی، جس میں مصنف ضیاء السلام نے کتاب سے متعلق مختلف پہلوؤں پر بات کی اور بتایا کہ موجودہ دور میں مدارس کی حالت کیا ہے۔

کیا مدارس میں صدیوں پرانا نصاب پڑھایا جاتا ہے؟، دیکھیں ویڈیو

'مدرساز ان دی ایج آف اسلاموفوبیا' سے متعلق بات کرتے ہوئے ضیاء السلام نے کہا کہ جس قوم کو ساتویں صدی سے تیرہویں صدی تک تمام شعبوں میں نت نئی ایجادات کرنے کا شرف حاصل ہے وہ قوم ایک دم سے کس طرح تمام شعبوں میں پچھڑتی چلی گئی، یہ سوچنے والی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ مدارس میں تعلیم کا ماڈل تبدیل کیا جائے، کیونکہ ساتویں صدی سے 13 ویں صدی تک جو بھی ایجادات ہوئیں، وہ اسی مدرسہ تعلیم کی بنیاد پر ہوئی، جسے آج قابل قبول نہیں سمجھا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے شاید یہی وجہ ہے کہ جو مدارس میں تعلیم دی جاتی ہے وہ صدیوں پرانی ہے، جسے تبدیل ہی نہیں کیا گیا جبکہ اسکولز میں عام طور پر ہر دوسرے برس میں نصاب تبدیل کر دیا جاتا ہے۔

یہ تقریب دہلی یوتھ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد کی گئی تھی، جس میں مصنف ضیاء السلام نے کتاب سے متعلق مختلف پہلوؤں پر بات کی اور بتایا کہ موجودہ دور میں مدارس کی حالت کیا ہے۔

کیا مدارس میں صدیوں پرانا نصاب پڑھایا جاتا ہے؟، دیکھیں ویڈیو

'مدرساز ان دی ایج آف اسلاموفوبیا' سے متعلق بات کرتے ہوئے ضیاء السلام نے کہا کہ جس قوم کو ساتویں صدی سے تیرہویں صدی تک تمام شعبوں میں نت نئی ایجادات کرنے کا شرف حاصل ہے وہ قوم ایک دم سے کس طرح تمام شعبوں میں پچھڑتی چلی گئی، یہ سوچنے والی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ مدارس میں تعلیم کا ماڈل تبدیل کیا جائے، کیونکہ ساتویں صدی سے 13 ویں صدی تک جو بھی ایجادات ہوئیں، وہ اسی مدرسہ تعلیم کی بنیاد پر ہوئی، جسے آج قابل قبول نہیں سمجھا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے شاید یہی وجہ ہے کہ جو مدارس میں تعلیم دی جاتی ہے وہ صدیوں پرانی ہے، جسے تبدیل ہی نہیں کیا گیا جبکہ اسکولز میں عام طور پر ہر دوسرے برس میں نصاب تبدیل کر دیا جاتا ہے۔

Intro:


Body:فصیل بند شہر کے پہاڑی املی میں واقع حضرت شاہ ولی اللہ پبلک لائبریری میں معروف صحافی ضیاء السلام کی کتاب مدرساز ان دی ایج آف اسلاموفوبیا پر تبادلہ خیال کیا گیا.

یہ تقریب دہلی یوتھ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد کی گئی تھی. جس میں مصنف ضیاء السلام نے کتاب سے متعلق مختلف پہلوؤں پر بات کی اور بتایا کہ موجودہ دور میں مدارس کی حالت کیا ہے.

مدرسہ ان دی ایج آف اسلاموفوبیا سے متعلق بات کرتے ہوئے ضیاء السلام نے کہا کہ جس قوم کو ساتویں صدی سے تیرہویں صدی تک تمام شعبوں میں نت نئی ایجادات کرنے کا شرف حاصل ہے وہ قوم ایک دم سے کس طرح تمام شعبوں میں پچھڑتی چلی گئی یہ سوچنے والی بات ہے.

انہوں نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ مدارس میں تعلیم کا ماڈل تبدیل کیا جائے، کیونکہ ساتویں صدی سے تیرہویں صدی تک جو بھی ایجادات ہوئیں وہ اسی مدرسہ تعلیم کی بنیاد پر ہوئی جسے آج قابل قبول نہیں سمجھا جاتا اس کے پیچھے شاید یہی وجہ ہے کہ جو مدارس میں تعلیم دی جاتی ہے وہ صدیوں پرانی ہے جسے تبدیل ہی نہیں کیا گیا جبکہ اسکولز میں عام طور پر ہر دوسرے برس میں نصاب تبدیل کر دیا جاتا ہے.


Conclusion:ضیاء السلام، مصنف، مدرساز ان دی ایج آف اسلاموفوبیا
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.