وزیراعلی نے اپنے کام کو بتاتے ہوئے کہا کہ کیا تعلیم اور صحت کا انتظام کرنے والا دہشت گرد ہے؟ کیا بزرگوں کو تیرتھ یارترا پر بھیجنے والا دہشت گرد ہے؟ کیا شہیدوں کے اہل خانہ کا خیال رکھنے والا دہشت گرد ہوتا ہے؟
انہون نے کہا کہ میں نے کھڑک پور آئی آئی ٹی سے تعلیم حاصل کی، میں چاہتا تو وطن کو چھوڑ کر باہر جا سکتا تھا لیکن میں نے ملک میں رہ کر ملک کی خدمت کی، بڑے بڑے بدعنوانی کے کیسز کا انکشاف کیا، کیا کوئی دہشت گرد ایسا کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ڈائبٹیز کا مریض ہوں لیکن اس کے باوجود میں نے دو مرتبہ بدعنوانی کے خلاف دھرنے کیا، جان پر بازی لگائی، مجھے ہر طرح سے پریشان کرنے کی کوشش کی گئی، میری گھر سے دفتر تک ہر جگہ چھاپہ ماری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ کل جب میں گھر پہنچا تو میری والدہ کافی ناراض تھیں انکا کہنا تھا کہ میرا بیٹا سچا وطن پرست ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب میں فیصلہ دہلی والوں پر چھوڑتا ہوں کہ مجھے بھائی مانتے ہیں، بیٹا مانتے ہیں یا دہشت گرد مانتے ہیں۔