ریاست آسام کی ایک 17 سالہ نابالغ لڑکی کو دارالحکومت دہلی کے اشوک وہار کے ایک گھر میں نوکرانی کے طور پر کام کرنے پر مجبور کیا جارہا تھا، اور اسے کوئی تنخواہ بھی نہیں دی جا رہی تھی۔
کسی نامعلوم شخص نے دہلی کے کمیشن برائے خواتین کو اس کی شکایت درز کی تھی، جس کے بعد دہلی کے کمیشن برائے خواتین نے اشوک وہار کی پاش کالونی میں واقع ایک گھر میں پہنچی جہاں انہیں بچی نہیں ملی، جس کے بعد انہوں نے تفتیش شروع کی تو لڑکی قریب کے ہی ایک گھر میں ملی۔
لڑکی نے بتایا کہ وہ آسام کے تیج پور کی رہائشی ہے اور اس کے والدین کی موت ہوچکی ہے تب سے وہ اپنے ماموں کے گھر اپنے چار بہن بھائیوں کے ساتھ رہ رہی تھی۔
اس کے گاؤں کے ہی ایک لڑکے نے اسے اچھے تنخواہ میں نوکری دینے کی لالچ میں دہلی لے آیا۔اور اسے ہر ماہ 10،000 تنخواہ دینے کا وعدہ کیا۔لیکن اسے کوئی رقم نہیں دی گئی اور اسکے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی۔
دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے کہا کہ کچھ لوگ جس طرح سے انسانوں کے ساتھ سلوک کرتے ہیں اس سے مجھے رنج ہے، جس طرح سے دہلی میں انسانی اسمگلنگ کے معاملات بڑھ رہے ہیں، دہلی پولیس اور دہلی حکومت کو اس پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔