جنگ آزادی میں اردو بازار کا اہم کردار رہا ہے۔ اسی بازار کے آخر میں بنی اکبر آبادی مسجد سے انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا گیا تھا، جس کے بعد مسلم نوجوانوں نے انگریزی حکومت کے خلاف جنگ کا آغاز کیا۔ البتہ بعد میں اس مسجد کو منہدم کر دیا گیا۔
دہلی کی جامع مسجد سے متصل ایسا ہی ایک بازار جو اردو بازار کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کسی زمانے میں اپنی منفرد شناخت اور شان و شوقت رکھتا تھا جہاں سے بھارت کے مشہور و معروف اخبارات کتابیں، رسائل اور میگزین شائع ہوا کرتے تھے۔
آزادی سے قبل اردو بازار سیاسی و سماجی شخصیات کے لیے ایک مرکز ہوا کرتا تھا، جہاں اس وقت کے سیاسی لیڈران سمیت نامور ادباء و شعراء ملک کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا کرتے ہوئے انگریزی حکومت کے خلاف جنگ آزادی کی حکمت عملی تیار کیا کرتے تھے۔
مزید پڑھیں:
Delhi Riots 2020: دہلی فرقہ وارانہ فسادات میں بے قصوروں کو جیل
مجاہد آزادی مفتی سمیع اللہ قاسمی کے پوتے نبیل احمد بتاتے ہیں کہ آزادی سے قبل ان کے کتب خانے پر پنڈت جواہر لال نہرو سمیت تمام نامور سیاسی رہنما اکٹھے ہوا کرتے تھے، لیکن اب یہ تاریخی اردو بازار قصہ پارینہ بن چکا ہے۔