گزشتہ برس فروری میں قومی دارالحکومت دہلی میں فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا تھا جس میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ انہیں متاثرین میں سے ایک خاتون نے ای ٹی وی بھارت کو اپنا درد سنایا۔
فسادات میں اپنے شوہر اور بیٹی پر تیزاب سے حملے کے بعد انہیں تڑپتا دیکھنے والی ممتاز بیگم اپنی روداد سناتے ہوئے رو پڑی پڑی۔
ممتاز بیگم نے بتایا نے بڑی مشکل سے جان تو بچا لی تھی لیکن زندگی بھر کی کمائی شرپسندوں نے لوٹ لی۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات نے بہت سے گھروں کے چراغ بجھا دیئے۔ معصوم بچوں سے ان کے والد کا سایا چھین لیا جبکہ کچھ کو محتاج تو کچھ کو اپاہج بنا دیا۔ کچھ بے گھر ہو گئے تو کسی کی زندگی بھر کی کمائی لُٹ گئی۔
ان فساد متاثرین کے لیے حکومت کی جانب سے معاوضہ کا اعلان کیا گیا تھا لیکن متاثرین اب بھی حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
فسادات کے دوران اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے گھر کو نذر آتش ہوتے دیکھنے والے راشد نے بتایا کہ برسوں کی محنت کی کمائی شرپسندوں نے خاک کر دی تھی۔ تاہم امید تھی کہ حکومت کی جانب سے کچھ مدد ملے گی لیکن ایک برس کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی دعوے کے مطابق معاوضہ نہیں ملا۔
واضح رہے کہ دہلی پولیس کی رپورٹ کے مطابق ہندوؤں کے 14 اور مسلمانوں کے 50 گھر جبکہ ہندوؤں کی 42 اور مسلمانوں کی 173 دکانوں کو فساد کے دوران نقصان پہنچا تھا جبکہ شیو وہار میں ہی مسلمانوں کے ایک 177 گھروں اور دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔