قومی دارالحکومت دہلی میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ایسے ہی ایک شخص سے بات چیت کی ہے جس کی زندگی نے 2020 میں ایک نیا موڑ لیا اور اس کی پوری زندگی ہی برباد ہوگئی۔
جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران زخمی ہوئے نظام الدین کی جو ابھی تک صحتیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک برس بعد بھی ان کا جسم مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوا جس کی وجہ سے وہ اب بے روزگار ہیں۔
نظام الدین بتاتے ہیں کہ جب دہلی میں فسادات کا شروع ہوا تو وہ اپنے بھائی کے ساتھ اپنے گھر جارہے تھے اسی وقت انہیں راستہ میں روک لیا ۔
فسادیوں نے نظام الدین کی شناخت کی اور اس کے بعد ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی جس میں ان کے بھائی کی موت ہوگئی لیکن نظام الدین کسی طرح اپنی جان بچا پائے کیونکہ وہ نالے میں گر گیے تھے اور فسادیوں نے انہیں مرا ہوا سمجھ کر چھوڑ دیا تھا۔
نظام الدین بتاتے ہیں کہ ان کے دونوں ہاتھوں میں آپریشن کے ذریعے پلیٹ ڈالی گئیں ہیں جس کی وجہ سے وہ کام نہیں کرسکتے تاہم اب گھر کے اخراجات کے لیے بچے مزدوری کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ 23 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی میں فساد کے شعلے بھڑک اٹھے تھے اور 23 سے 27 فروری تک بھڑکنے والے اس فساد میں 53 سے زائد افراد ہلاک اور کم از کم ڈھائی سو افراد سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
اتنا ہی نہیں بلکہ کئی دنوں تک بے گور و کفن لاشیں شہر کے نکاس کی نالیوں میں پڑی رہیں تاہم موت کا یہ رقص اس وقت جاری تھا جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ملک کے دورے پر آئے ہوئے تھے۔