شمال مشرقی دہلی میں جو کچھ ہوا وہ سب عوام کی نظروں کے سامنے ہیں اور دہلی پولیس کی جانب سے داخل کردہ چارج شیٹ اور سنگھ پریوار کے جھوٹ حقیقت کو مٹا نہیں سکتے۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد اور قتل و غارت گری کی منصوبہ بندی اس کے لیے اشتعال انگیزی اور اسے عملی جامہ پہنانے کا کام سنگھ پریوار نے کیا ہے۔ پولیس نے اس میں مدد کی ہے۔ حتی کہ سرکاری رپورٹیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ بیشتر متاثرین مسلمان ہیں۔
اس بات کے ثبوت جا بجا موجود ہے کہ سنگھ پریوار کے رہنماؤں اور جماعتوں نے شاہین باغ اور شہر کے دیگر علاقوں میں ہو رہے ہیں مظاہروں میں حصہ لینے والی خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کے لیے کھلے عام دعوت دی۔ جب مجرموں نے ہاتھوں میں بندوق لہراتے ہوئے شاہین باغ کے پر امن مظاہرین پر حملہ کیا۔ تو پولیس خاموش تماشائی بنی صرف دیکھتی رہی۔
جعفر آباد میں پر امن مظاہرین کے خلاف بی جے پی رہنما کپل مشرا کے اشتعال انگیزی نے تشدد کو بڑھاوا دیا فسادات پر متعدد فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بتاتی ہیں کہ بندوق تلواروں اور لوہے کے سریوں سے لیس بہت سے لوگ پڑوسی ریاستوں سے آئے تھے جنہوں نے لوگوں پر حملہ کیا لوٹ مار کی اور انہیں قتل کیا پولیس تفتیش کے نام پر سنگھ پریوار میں موجود اپنے آقاؤں کے اشارے پر سی اے اے مخالف مظاہروں کے رہنماؤں کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے کے لیے ثبوت گڑھ رہی ہے۔
عمر خالد شرجیل امام جیسے طلباء کارکنان کے خلاف استعمال کیا گیا یو اے پی اے اور دیگر خطرناک قوانین ملک کے مجرمانہ نظام انصاف کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ ایک طرف دائیں بازو کی میڈیا 930 صفحات پر مشتمل اس چار شیٹ پر خوشی منا رہی ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ یہ جھوٹ کسی بھی آزاد عدالت میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے اور بے قصوروں کو آزادی ملے گی۔