یہ بات جمعیت علمائے ہند کی ایک ریلیز میں کہی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق کورٹ میں جمعیت علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ طیب خاں اور ایڈوکیٹ شمیم اختر مقدمہ کی پیروی کررہے ہیں۔دہلی فساد کی آڑ میں اندھا دھند گرفتاری پر روک لگانے سے متعلق جمعیت علماء ہندکے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی عرضی دلی ہائی کورٹ میں پہلے سے زیر سماعت ہے اور اس ضمن میں دہلی ہائی کورٹ دہلی پولیس کو ضابطے پر عمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
ان دونوں ملزموں پر 147,148, 149,436,427کی دفعات کے تحت آتش زنی، لوٹ مار،بھیڑ جمع کرنا اورفساد کے مقدمات دائر کیے گئے تھے اور بالترتیب ابوبکر منڈولی کے جیل نمبر 11اور حاجی ہاشم جیل نمبر 13میں بند تھے۔
شیووہار میں فساد زدگان کی ریلیف و بازآبادکاری کے دوران ان کے اہل خانہ نے جمعیت علماء ہند کے کارکنان سے رابطہ کرکے قانونی پیروی کی درخواست کی تھی، عید سے قبل ان کے گھر آنے پر اہل خانہ کودوہری عید کی خوشی ملی ہے، جمعیت علماء ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے عیدکے دن ابوبکر سے ملاقات کی اور حال احوال پوچھے، ابوبکر کے ذریعہ معلوم ہوا کہ منڈولی جیل میں اور بھی بے گناہ قید میں ہیں، جن کی پیروی کی ضرورت ہے۔
ان تمام قانونی معاملات کی نگرانی کرنے والے جمعیت علماء ہند کے سکریٹری ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ دہلی فساد کے بعد پولس کا رویہ یک طرفہ، تعصب اور فرقہ واریت پر مبنی رہا ہے، اسی کے مدنظر جمعےۃ نے دہلی ہائی کورٹ میں دو مقدمات دائر کیے ہیں، پہلا مقدمہ فساد کی منصفانہ انکوائری سے متعلق ہے جب کہ دوسرا مقدمہ لا ک ڈاؤن کے دوران پولس کی اندھا دھند گرفتاری پر روک لگانے سے متعلق ہے،جس کی سماعت گزشتہ 27/اپریل کوہوئی تھی جس میں ہائی کورٹ نے سخت رویہ اپناتے ہوئے پولیس کو یاد دلایا تھا کہ وہ گرفتاری کے وقت جیوتی باسو بنام حکومت بنگال مقدمے میں سپریم کورٹ کی طے کردہ گائیڈ لائن کی پابندی کرے۔
ایڈوکیٹ فاروقی نے بتایا کہ دوسری طرف جو لوگ گرفتار ہوئے ہیں ہم نے ان کی ضمانت کی عرضی بھی عدالتوں میں داخل کی ہیں، اب اس کا اثر ظاہر ہورہا ہے۔ہمارے پاس ایسے ۵۴/افراد کی فہرست ہے جن کو لاک ڈاؤن کے درمیان تمام ضابطوں کو توڑتے ہوئے اِدھر ُادھر سے گرفتار کر لیا گیا، ہم نے ان کی ضمانت کی بھی عرضی عدالت میں داخل کی ہے۔